ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں بنتی ہوئی صورتحال کو گہری تشویش سے دیکھ رہا ہے۔ پاکستان نے کئی ماہ سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 2 اپریل کو پاکستان نے شام میں ایرانی قونصل خانہ پر حملے کو ایک بڑی کشیدگی کا پیش خیمہ قرار دیا تھا، آج کی پیش رفت سفارت کاری کے ٹوٹنے کے نتائج کو ظاہر کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ یہ صورتوں میں سنگین مضمرات کو بھی واضح کرتے ہیں جہاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے قاصر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب صورتحال کو مستحکم کرنے اور امن کی بحالی کی اشد ضرورت ہے۔ ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انتہائی تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کو کم کرنے کی طرف بڑھیں۔
واضح رہے ایران نے دمشق میں قونصل خانے پر حملے کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کیا، رات گئے 200 سے زائد ڈرون اور میزائل داغے گئے۔ ایران کی جانب سے اسرائیلی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس سے قبل ایران کے اتحادیوں نے بھی اسرائیلی پوزیشنوں پر مربوط حملے کیے۔
رپورٹس کے مطابق تہران اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا ہے، اسرائیلی فضائی اڈے کو خیبر میزائلوں سے ٹارگٹ کیا گیا ہے۔ ایران کی جانب سے اس آپریشن کو ٹرو پرامس کا نام دیا گیا ہے۔