میڈیا رپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات میں گزشتہ بارش کا 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، شدید بارشوں کے باعث سڑکیں ڈوب گئیں، مارکیٹس، شاپنگ مالز اور میٹرو اسٹیشنز میں بارش کا پانی داخل ہوگیا۔ شارجہ کی کئی سڑکیں نہروں میں بدل گئیں، عجمان اورالعین میں بھی طوفانی بارشوں نے نظام زندگی معطل کردیا۔
مزید پڑھیں
دبئی کی سب سے اہم شاہراہ شیخ زاید کے متعدد حصے بند کرنے پڑگئے۔ شیخ زاید روڈ پر چند کلو میٹر کا فاصلہ کئی گھنٹوں میں طے ہونے لگا۔ اس کے علاوہ دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کے سامنے پانی جمع ہوگیا جبکہ شدید بارش نے 25 منٹ تک دبئی ائیرپورٹ پر فلائٹ آپریشن بند رکھا جس سے آنے جانے والی کئی پروازیں منسوخ کردی گئیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق منگل کی رات تک دبئی میں ایک ہی دن میں 142 ملی میٹر (14سنٹی میٹر) سے زائد بارش ہوئی۔ دبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر جوکہ بین الاقوامی سفر کے لیے دنیا کا سب سے مصروف اور طویل سفر کرنے والے امارات کا مرکز ہے، اس ایئر پورٹ پر ایک سال میں 94 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔
مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب دبئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر ہوائی جہاز کے اترتے ہی ٹیکسی ویز پر سیلابی پانی کا ذخیرہ دیکھا گیا۔ ہوائی اڈے پر طیاروں کی آمد کو روک دیا گیا اور مسافروں کو آس پاس کی سڑکوں پر سیلابی پانی سے گزر کر ٹرمینلز تک پہنچنے کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
دبئی انٹر نیشنل ایئر پورٹ کے حکام نے اعتراف کیاکہ سیلاب کے باعث حمل ونقل آمد و رفت محدود ہوگئی اور پروازوں کی آمدو رفت بھی متاثر ہوئی ہے کیونکہ ہوائی جہازوں کا عملہ ہوائی اڈے تک نہیں پہنچ سکا۔
دبئی سے ہندوستان کے لیے 29 اور پاکستان کے لیے 45 پروازیں منسوخ کردی گئی تھیں۔ دیگر ممالک کی پروازوں کا بھی یہی حال رہا۔ اس دوران یو اے ای کے محکمہ موسمیات نے ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئےعوام کو محتاط ر ہنے کی بھی ہدایت کی۔
اس کے علاوہ امارات میں تعلیمی اداروں میں آن لائن کلاسز اور دفاتر کو ورک فرام ہوم کی ہدایت جاری کی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ اماراتی شہروں کے درمیان چلنے والی بس سروس بھی معطل کردی گئی۔
واضح رہے متحدہ عرب امارات میں سیلابی پانی بازاروں، شاپنگ مالز، میٹرو اسٹیشنوں میں جمع ہوگیا۔ طوفانی بارشوں کی وجہ سے دبئی کی سب سے مصروف اور اہم شاہرا شیخ زاید روڈ کو بھی کئی مقامات سے بند کرنا پڑ گیا۔ ٹریفک نظام کےمفلوج ہوجانے کے باعث کئی کلومیٹر تک طویل گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ حکومت نے عام شہریوں کو غیر ضروری گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی۔