گلگت بلتستان: ’خوبانی اور چیری کے درختوں پر پھول کھلتا ہے مگر پھل کیوں نہیں ملتا؟‘

جمعرات 18 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اجلال کریم گلگت کے قصبے محمد آباد دنیور کے رہائشی اور خوبانی اور چیری کے باغات کے مالک ہیں۔ اجلال کریم کا کہنا ہے کہ ان کے باغات میں گزشتہ 2 سال سے خوبانی اور چیری کے درختوں پر پھول تو معمول کے مطابق کھلا مگر پھل کی پیداوار اور اس کے معیار میں واضح کمی آئی ہے۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اجلال کریم نے بتایا کہ ان کی 20 کنال اراضی پر چیری اور خوبانی کے درخت لگے ہیں مگر گزشتہ 2 سال سے پھلوں کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے انہیں کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان 2 برسوں میں خوبانی اور چیری کے درخت پر جب پھول کھلا تو بارشیں ہوگئیں جس کی وجہ سے پھل کی پیداوار میں کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل چیری کی پیداوار کا انہیں ہر سال بہتر معاوضہ ملتا تھا مگر اب بارشوں کی وجہ سے اس کی مقدار اور معیار میں کمی آئی ہے۔

’موسم گرما میں سیلاب کا خطرہ ہے‘

کلائمیٹ ایکسپرٹ اور سائنٹیفک آفیسر ثمرین لیاقت نے اس حوالے سے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان کے دیگر علاقوں کے طرح گلگت بلتستان کو بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے موسم میں بارش کی وجہ سے پھل دار درختوں پر آئے پھول کو نقصان پہنچتا ہے اور پھلوں کی پیداوار بھی کم ہوجاتی ہے، اس کے علاوہ بارشوں کی وجہ سے پھلوں کے گل سڑ جانے یا بیماریوں سے متاثر ہونے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔

ثمرین لیاقت نے کہا کہ رواں برس برف باری میں تاخیر کی وجہ سے برف جمنے کا عمل بھی متاثر ہوا ہے، فروری اور مارچ کا موسم بھی نارمل رہا جس کی وجہ سے برف پوری طرح نہ جم سکی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ موسم گرما خصوصاً جون اور جولائی کے مہینوں میں یہ برف تیزی سے پگھل جائے گی جس سے ممکنہ طور پر سیلاب کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی گلگت بلتستان کے ماحول اور زرعی شعبے کو خطرناک حد تک متاثر کررہی ہے، اس کے علاوہ جنگلات کی کٹائی میں تیزی اور گاڑیوں کی تعداد میں اضافے سے بھی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے جو ماحول کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ ماحولیات خادم حسین نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے گلگت بلتستان پر دیرپا اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیاں عالمی سطح پر رونما ہورہی ہیں لیکن انتہائی حساس اور پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے گلگت بلتستان موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں رہتا ہے۔

’لوڈ شیڈنگ  بھی آلودگی کا باعث بن رہی ہے‘

خادم حسین نے بتایا کہ برف باری میں تاخیر، سردیوں میں گرمی اور گرم موسم میں ٹھنڈ پڑنا اور پھلوں کے پکنے میں تاخیر وہ نئے مسائل ہیں جوموسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گلگت بلتستان میں پیدا ہورہے ہیں، ان مسائل کی اہم وجوہات بڑھتی ہوئی آبادی، گاڑیوں میں اضافہ، سیاحوں کا رش اور گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں میں گلگت بلتستان میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ڈیزل جنریٹر چلانے سے بھی ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے، یہ آلودگی اور جنگلات کی کٹائی ہی موسمیاتی تبدیلی کا باعث بن رہی ہے۔

واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے دنیا کا تقریباً ہر خطہ متاثر ہورہا ہے۔ پاکستان  سمیت دنیا بھر میں بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور بارش کے بدلتے ہوئے انداز فصلوں کی پیداوار اور کسانوں کو متاثر کررہے ہیں، جس سے خوراک کی قلت اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔ علاوہ ازیں، گلیشیئر پگھلنے، برف باری میں کمی اور بخارات کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سے گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو پانی کی قلت کا بھی سامنا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ ہے جس سے گلگت بلتستان زیادہ متاثر ہورہا ہے۔ تاہم گلگت بلتستان کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے درختوں کی کٹائی میں کمی جیسے اقدامات کرنے کے لیے یہاں پر کوئی حکمت عملی ترتیب نہیں دی جارہی۔ اس کے علاوہ پلاننگ کے بغیر تعمیرات کی وجہ سے بھی گلگت بلتستان کا قدرتی ماحول تباہ ہورہا اور اس کے اثرات یہاں کے باسیوں پر پڑرہے ہیں۔ گلگت بلتستان کی حکومت کو اس حوالے سے سنجیدہ اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp