ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ مجھے پاکستان میں قطعی اجنبیت کا احساس نہیں ہوا، یہاں کے لوگوں میں ہمارے لیے خاص وابستگی اور جذبات پائے جاتے ہیں۔ میری خواہش تھی کہ یہاں عوامی جلسہ منعقد ہوتا اور میں عوامی جلسے سے خطاب کرتا تاہم کچھ شرائط کی وجہ سے ایسا نہیں ہوسکا۔
مزار اقبال پر حاضری اور فاتحہ کے بعد ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی قوم کی طرح پاکستانی قوم پر بھی ناز ہے جنہوں نے صہیونی قوتوں کے خلاف ٹھوس مؤقف اختیار کیا ہے۔ یہ تعلق دونوں اقوام کے درمیان نہ ٹوٹنے والا بندھن بن چکا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر کا بھی یہی کہنا ہے کہ جیت بالآخر غزہ کے مظلوم عوام کی ہوگی، تباہی، ہزیمت اور شکست غاصب قوتوں کا مقدر بنے گی۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر کے توسط سے لاہور کے لوگوں اور پاکستان کے عوام کے لیے سلام پیش کرتا ہوں۔ یہاں کے لوگوں میں دوست اور دشمن کی پہچان اور انقلابی سوچ ہی ان کی ترقی کا ذریعہ ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ اقبال کی شخصیت ہمارے لیے بہت اہم ہے، اقبال استعمار کے خلاف کھڑے تھے، انہوں نے ہمیں جو پیغام دیا وہ قابل تقلید ہے۔ جو وارداتِ قلبی اقبال پر بیتی وہ ان کے کلام کا خاصا ہے۔ ان کی شاعری ایران اور پاکستان کے درمیان پل کا کردار ادا کرتی ہے۔
اس سے قبل ایرانی صدر نے مزار اقبال پر پھول چڑھائے اور مہمانوں کی کتاب پر اپنے تاثرات بھی قلم بند کیے۔ ایرانی صدر کو اقبال کا فارسی کلام بھی سنایا گیا۔ اس موقع پر بادشاہی مسجد کے امام مولانا عبدالخبیر آزاد بھی موجود تھے۔