عمران خان کی رہائی کے لیے حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے ریلیف نہیں مانگیں گے، شیر افضل مروت

اتوار 28 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سینیئر رہنما اور رکن پارلیمنٹ شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی بات کرنے والے رہنما درحقیقت پارٹی بیانیے کی نفی کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کے مذاکرات حکومت کے ساتھ ہو سکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔ عمران خان مزید قید برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں، ان کی رہائی کے لیے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

اتوار کو ایک انٹرویو میں شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی چیئرمین عمران خان کے ساتھ کل ملاقات ہے جس میں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات والے پارٹی رہنماؤں کے بیانات کو ان کے نوٹس میں لائیں گے۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا معاملہ حکومت کے سامنے رکھیں گے نہ ہی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے۔

انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ مذاکرات کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کا کوئی ریلیف مانگنا پاکستان تحریک انصاف کے اقدام کا حصہ نہیں ہو گا۔ ہم نا کوئی ریلیف حکومت سے مانگنے کے قائل نہ ہی اسٹیبلشمنٹ سے ایسے کسی ریلیف کے طالب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نظام عدل سے ملنے والا انصاف ہم اگر کسی بھی حکومت یا ادارے سے مانگنا شروع کر دیں تو اس سے پھر ہمارا قانون کی حکمرانی کا بیانیہ کمزور پڑھ جائے گا۔ ہم یہی چاہتے ہیں تمام ادارے اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کریں۔ بانی تحریک انصاف کے لیے اگر ہمیں یہی ریلیف مانگنا ہوتا تو 8 ماہ قبل ہی مانگ لیتے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے ہمارے اندر کھینچا تانی شروع ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے، رؤف حسن بابا ہے اسے جھوٹ نہیں بولنا چاہیے، عمران خان نے ان کے سامنے دو ٹوک الفاظ میں چیئرمین شپ کے لیے میرا نام پیش کیا، جس کی تصدیق عمر ایواب نے بھی کی ہے۔ رؤف حسن کا بیان افسوس ناک ہے۔ رؤف حسن ایسے معاملات پر بیانات دیتے ہیں جن سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ جو لوگ پارٹی چھوڑ کر چلے گئے ان کا معاملہ انتہائی نازک ہے، اس میں اہم بات یہ ہے جن لوگوں نے کھلے عام عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی مذمت کی ہے اور پارٹی پر الزامات لگائے ہیں ان کو تو کسی صورت پارٹی میں واپس نہیں لیا جائے گا۔ اس حوالے سے پارٹی مکمل طور پر یکسو ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے اندر کچھ لوگ فواد چوہدری کی پارٹی میں واپسی چاہتے ہیں لیکن پارٹی کے اندر ورکرز میں اس حوالے سے ردعمل بھی سامنے آ رہا ہے۔

اسحاق ڈار کے نائب وزیر اعظم بننے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن اختلافات کا شکار ہے، مسلم لیگ ن کے اندر دھڑے بندیاں ہیں، رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس واضح ثبوت ہے کہ ایک دھڑا نواز شریف کے لیے کام کر رہا ہے جو نواز شریف کو دوبارہ پارٹی صدارت دینا چاہتا ہے؎

انہوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے میاں شہباز شریف ملک سے باہر ہیں اور اسحاق ڈار کو اس عہدے پر لگا دیا گیا جس کا پاکستان کے آئین میں کوئی وجود ہی نہیں ہے، اسحاق ڈار کو اس عہدے پر لانے کا مقصد کابینہ میں میاں نواز شریف دھڑے کو مضبوط کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp