نیب نے واپس لیے گئے کیس میں شاہد خاقان کی اہلیہ اور بہو کو ہراساں کیا، عبداللہ خاقان

منگل 30 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایل این جی ریفرنس میں نومبر 2020 سے اب تک 200 سے زائد مرتبہ نیب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب نے ان کی اہلیہ، بیٹوں اور بہو کو بھی کئی دفعہ بلا کر کئی کئی گھنٹے تفتیش کے نام پر ہراساں کیا لیکن بالآخر عدالت میں تسلیم کر لیا کہ کیس غلط تھا۔

نیب چئیرمین کی جانب سے منگل کو شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان کے بیٹے عبداللہ خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس اسلام آباد کی احتساب عدالت سے واپس لینے کے بعد نامزد تمام ملزمان کیس سے بری ہو گئے ہیں۔

اس پیش رفت پر وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عبداللہ خاقان عباسی نے بتایا کہ نیب کی جانب سے نہ صرف ان کے والد کو ناجائز قید میں رکھا گیا بلکہ ان کی والدہ اور اہلیہ تک کو نیب آفس بلا کر ہراساں کیا گیا کہ اور بے معنی تفتیش کے نام پر کئی کئی گھنٹے بٹھایا گیا۔

’میری شادی 2018 میں ہوئی اور میں اپنی اہلیہ سے پہلے واقف بھی نہ تھا مگر میری اہلیہ سے بھی 2014 کے معاملے کے حوالے سے پوچھا جاتا رہا، اس کی جیولری کے حوالے سے بھی سوالات کیے گئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسے بوگس کیس میں خود بھی نیب عدالت میں 200 کے قریب سماعتوں میں پیش ہوئے اور ان کے والد کو اس سے بھی زائد مرتبہ عدالت میں پیش ہونا پڑا جبکہ اسی کیس میں وہ 9 ماہ کے قریب قید میں بھی رہے۔

کیس کیا تھا؟

پاکستان کے احتساب کے ادارے (نیب) نے ایل این جی ریفرنس میں سابق وزیر اعظم کیخلاف قومی خزانے کو 21 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پورٹ قاسم پر لگنے والا اینگرو کا ایل این جی ٹرمینل قواعد وضوابط کے خلاف اینگرو کمپنی کو دیا گیا تھا۔

وی نیوز کے پاس موجود دستاویز کے مطابق نیب چئیرمین کی جانب سے تحریری طور پر عدالت کو بتایا گیا نیب کو اس کیس میں شواہد نہیں ملے اس لیے حقائق کی بنا پر نیب کے ایگزیکٹو بورڈ میں کیس کو واپس لینے کا فیصلہ متفقہ طور پر کیا گیا ہے، عدالت سے استدعا کی گئی کہ تمام ملزمان کو بری کیا جائے۔

’گواہوں سے زبردستی بیان لیے گئے‘

عبداللہ خاقان عباسی کے مطابق جب نیب کو پتا چلا کہ مذکورہ کیس نہیں بنتا تو پھر ایک اضافی ریفرنس بنایا گیا کہ یہاں سے حاصل ہونے والی رقم شاہد خاقان عباسی کی ایئرلائن ایئر بلیو میں لگائی گئی تھی، یہی وجہ تھی کہ ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹیو کو بھی پورا پورا دن نیب بلا کر ہراساں کیا جاتا رہا۔

’کیس میں 10 گواہوں کو طلب کیا گیا اور 2 گواہوں نے تو عدالت میں بیان دیا کہ نیب نے ان سے پہلے سے تحریر شدہ بیان پر گن پوائنٹ پر دستخط کروائے تھے، اس کے باجود بھی کیس جاری رہا اور 4 مختلف ججوں نے اس کی سماعت کی۔‘

عبداللہ خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اب خود نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے کیس واپس لے کر ان کی بے گناہی تسلیم کر لی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp