صدر مملکت آصف علی زرداری نے ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ماحول دوست ٹیکنالوجی کو اپنانے، شجرکاری کو فروغ دینے اور گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنے کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مزید پڑھیں
جمعہ کو صدر مملکت نے آذربائیجان کے ماحولیات اور قدرتی وسائل کے وزیر ’سی او پی 29 ‘ کے نامزد صدر مختار بابائیف جنہوں نے اپنے وفد کے ساتھ ان سے ملاقات کی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیاں گلیشیئرز کو متاثر کررہی ہیں اور پانی کی شدید قلت کا سبب بن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اور موسمیاتی تبدیلوں کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے عالمی حمایت کی ضرورت ہے۔
آذربائیجان نومبر 2024 میں باکو میں اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی (سی او پی 29) کے فریقین کی 29 ویں کانفرنس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے اور وزیر، سی او پی 29 کے نامزد صدر کی حیثیت سے صدر آصف علی زرداری کو کانفرنس میں مدعو کرنے کے لیے پاکستان آئے ہیں۔
آذربائیجان کے وزیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے صدر مملکت نے آذربائیجان کو سی او پی 29 کی میزبانی حاصل کرنے پر مبارکباد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ سی او پی 29 کے نتیجے میں فنانس پر نیا اجتماعی ہدف مقرر کیا جائے گا جس سے ترقی پذیر ممالک کو اپنی موسمیاتی مالی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے لاکھوں ہیکٹر رقبے پر مینگرووز کے جنگلات لگائے ہیں جس سے پاکستان کو کاربن کریڈٹ حاصل کرنے کے علاوہ ماحولیات کے تحفظ میں مدد ملے گی۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان آذربائیجان کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور مشترکہ مفادات کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے۔
انہوں نے دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مزید روابط، دوطرفہ تبادلوں اور عوامی رابطوں کو فروغ دینے پر زور دیا۔
مختار بابائیف نے پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان بالخصوص سیاحت اور ثقافت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے صدر کو نومبر 2024 میں باکو میں سی او پی 29 میں شرکت کی دعوت بھی دی۔
صدر مملکت نے سی او پی 29 کے کامیاب انعقاد کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ آذربائیجان ترقی پذیر ممالک کے مفادات کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرے گا۔