عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو رفح میں فوری طور پر آپریشن روکنے کا حکم دے دیا۔
عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقا کی جانب سے رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن رکوانے کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ عدالت کے حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے۔
مزید پڑھیں
نیدرلینڈز کے دارالحکومت ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں دنیا کے 14 مختلف ملکوں کے ججوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کا ایک ایڈہاک جج بھی بطور فریق موجود تھے۔عدالت نے یہ فیصلہ 13 کے مقابلے میں 2 سے دیا۔
دوران سماعت عالمی عدالت انصاف کے صدر نواف سلام نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ جینوسائیڈ کنونشن کے مندرجات کے مطابق اسرائیل فوری طور پر رفح میں فوجی آپریشن روک دے اور کوئی بھی ایسا آپریشن بھی روک دے جس سے غزہ میں رہنے والوں کی مشکلات میں اضافہ ہو۔
یاد رہے کہ 29 دسمبر 2023 کو جمع کرائی گئی اپنی درخواست میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر سنہ 1948 کے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نسل کشی کا دعویٰ کیا ہے جس میں جنوبی افریقہ اور اسرائیل دونوں فریق ہیں۔ معاہدے کے فریق ممالک کو جرم کو روکنے کا اجتماعی حق حاصل ہے۔
اپنی درخواست میں جنوبی افریقہ نے اسرائیلی جارحیت کی جو نشاندہی کی ان میں بڑی تعداد میں عام شہریوں خصوصاً بچوں کا قتل، فلسطینیوں کی اجتماعی بے دخلی، انہیں بے گھر کرنا، ان کے گھر تباہ کرنا، اسرائیلی حکام کے اشتعال انگیز بیانات جن میں فلسطینیوں کو انسانوں سے کم سمجھا جانا بھی شامل ہیں۔ جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ یہ تمام عوامل نسل کشی کے مترادف ہیں اور اسرائیل کی نیت ظاہر کرتے ہیں۔
درخواست کی سماعت کے دوران روز جنوبی افریقا کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ رفح میں فوجی آپریشن غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کا آخری مرحلہ ہے، دفاع کا حق نسل کشی کا جواز فراہم نہیں کرتا، فلسطینیوں کو بچانے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔
جنوبی افریقا کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے، اسرائیل کے حملے رُکوائے جائیں۔
عالمی عدالت انصاف کے ججوں نے کہا کہ اسرائیل کو جب 28 مارچ کو غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا، اس کے بعد غزہ کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔
جمعے کو فیصلہ سناتے ہوئے عالمی عدالت انصاف کے صدر نواف سلام نے کہا کہ عدالت کی جانب سے مارچ میں عارضی اقدامات کا جو حکم دیا گیا تھا لیکن وہ اب صورتحال کرنے سے قاصر ہیں۔
عالمی عدالت انصاف کے ججوں نے کہا کہ اسرائیل کو جب 28 مارچ کو غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا، اس کے بعد غزہ کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔
نواف سلام نے کہا کہ عدالت کی جانب سے مارچ میں عارضی اقدامات کا جو حکم دیا گیا تھا وہ اب صورتحال کرنے سے قاصر ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے اب تک اس مقدمے میں نسل کشی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے اور اپنے جارحانہ اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں کارروائیاں اپنے دفاع میں کیں اور 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کرنے والے حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔
فیصلے کے موقعے پر اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ زمین پر کوئی طاقت اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت اور غزہ میں حماس کا پیچھا کرنے سے نہیں روک سکتی۔
اسرائیل نے رواں ماہ جنوبی شہر رفح پر حملے کا آغاز کیا تھا جس کے بعد وہاں موجود 10 لاکھ سے زائد لوگ شہر سے نکلنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے رفح میں انسانی صورتحال کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف 2 ہفتوں میں لڑائی کے باعث 9 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور اب ان کے پاس پناہ، خوراک، پانی اور ادویات کی کمی ہے۔
’تحقیقاتی کمیشن، اداروں کو غزہ میں بلاٹوک رسائی دی جائے، عدالت
نواف سلام نے کہا کہ اسرائیل کو نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے مجاز اداروں کی طرف سے کسی بھی تحقیقاتی کمیشن، فیکٹ فائنڈنگ مشن یا تفتیشی ادارے کی غزہ پٹی تک بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ پر آئی سی جے کے سابقہ فیصلے کے بعد اسرائیل کی طرف سے اٹھائے گئے عارضی اقدامات بدلی ہوئی صورتحال کے نتائج کو پوری طرح سے حل نہیں کرتے۔
عدالت نے حکم دیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر رفح میں اپنا فوجی حملہ یا کوئی دوسری کارروائی روک دینی چاہیے جس سے غزہ میں فلسطینی گروہ کو زندگی کی ایسی صورت حال پہنچ سکتی ہے جو اس کی مکمل یا جزوی طور پر جسمانی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم
دریں اثنا فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابو رودینا نے جمعے کو عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی اتفاق رائے کی نمائندگی کرتا ہے۔ دریں اثنا جنوبی افریقا اور حماس نے بھی عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
یاد رہے کہ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو حملوں میں 1200 افراد کو ہلاک اور 250 سے زیادہ کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر فضائی اور زمینی آپریشن کا آغاز کیا تھا جس کے بعد سے اب تک اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔