مارکیٹنگ کے شعبے سے وابستہ پشاور کے رہائشی عدنان خان بھی دیگر شہریوں کی طرح اپنے بجلی بل سے پریشان ہیں۔ ’ہمارا چار افراد پر مشتمل چھوٹا خاندان ہے۔ گھر میں ایک فریج، پنکھے، پانی کا موٹر ہے اور بجلی کا بل 12 ہزار آیا ہے،کہاں سے لاکر ادا کروں۔‘
عدنان خان بمشکل ماہانہ 35 ہزار کماتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ 35 ہزار روپوں میں اس مہنگائی کے دور میں کیا ہوگا، گھر کا کرایہ، دو بچوں کا اسکول فیس، گھر کے اخراجات اور اوپر سے بجلی بڑھتے ہوئے بل۔
یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا فیصلہ کالعدم قرار
عدنان خان کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے کے دوران یوٹیلٹی بلوں میں دوگنا سے بھی زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ ’پہلے بجلی کا بل زیادہ سے زیادہ 5 ہزار روپے تک آتا تھا اب 10 سے 12 ہزار، جبکہ آمدنی میں ایک روپیہ بھی اضافہ نہیں ہوا۔‘
’بجلی بلوں پر ریلیف ہمارا حق ہے‘
عدنان جیسے تنخواہ دار طبقہ ہی نہیں بلکہ متوسط اور امیر طبقہ بھی بجلی کے بلوں سے پریشان نظر آتا ہے، جن کے مطابق بجلی بلوں کی وجہ سے ان کی معاشی حالت پر کافی منفی اثر پڑا ہے، پشاور میں جنرل اسٹور کے مالک فیض احمد کے مطابق دکان اور گھر کا بل ان پر سب سے زیادہ بھاری ہے۔ ’کاروبار خراب ہے، مہنگائی سے ہر کوئی رو رہا ہے، ایسے میں بجلی کے بل کیسے ادا کریں۔‘
فیض احمد سمجھتے ہیں کہ پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے کی عوام کو ریلیف کا اعلان انتہائی احسن اقدام ہے اس پر عمل بھی ہونا چاہیے، انہوں نے باقی صوبوں پر بھی زور دیا کہ انہیں بھی پنجاب حکومت کی طرح عوام کو ریلیف دینا چاہیے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، 851 افراد گرفتار
’پاکستان میں سب سے سستی بجلی خیبر پختونخوا میں پیدا ہوتی ہے اور بجلی بلوں پر ریلیف کا سب سے زیادہ حق خیبر پختونخوا کے باسیوں کا ہے لیکن ہماری صوبائی حکومت اس حوالے خاموش ہے۔‘
کیا خیبر پختونخوا سستی بجلی پیدا رہا ہے؟
خیبر پختونخوا حکومت کا موقف ہے کہ صوبہ پانی سے سب سستی بجلی پیدا کرکے نیشنل گرڈ کو فراہم کررہا ہے، ہائیڈل پاور سے بجلی انتہائی سستی ہوتی ہے اور پیداواری قیمت فی یونٹ ایک روپے سے بھی کم ہوتی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا میں سوالات کے جوابات میں جمع دستاویز کے مطابق مالاکنڈ ہائیڈل پاور 3 منصوبے سے 81 میگا واٹ بجلی پیدا ہوتی ہے جبکہ پیداواری لاگت فی یونٹ صفر اعشاریہ 77 ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب کے بعد اسلام آباد کے شہریوں کے لیے بھی بجلی کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ رعایت کا اعلان
دوسری جانب وفاق صوبے کے شہریوں کو 38 روپے فی یونٹ تک بجلی فراہم کررہا ہے، پاور ڈویژن کے حکام کے مطابق ہائیڈل پاور سب سے سسستی بجلی پیدا کرنے کا ذریعہ ہے اور خیبر پختونخوا سب سے زیادہ بجلی پیدا کررہا ہے۔
’خیبر پختونخوا بجلی خالص منافع سے بلوں سے ریلیف دے سکتا ہے‘
پنجاب میں بجلی بلوں میں 14 روپے فی یونٹ سبسڈی کے بعد خیبر پختونخوا حکومت پر بھی اسی نوعیت کے ریلیف کے لیے دباؤ بڑھنے لگا ہے، عوامی حلقوں کی جانب سے مالی مشکلات سے دوچار خیبر پختونخوا حکومت سے بجلی کے بلوں میں ریلیف کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔
دیگر شہریوں کی طرح عدنان خان بھی سمجھتے ہیں کہ خیبر پختونخوا سستی اور ماحول دوست بجلی پیدا کر رہا ہے اور اسی بنیاد پر خصوصی ریلیف یا رعایت یہاں کے لوگوں کا حق ہے۔
مزید پڑھیں: کیا پنجاب کی طرح دیگر صوبے بھی بجلی کی قیمت میں کمی کریں گے؟
’صوبے میں ملازمت کے مواقع کم ہیں بے روزگاری اور غربت زیادہ ہے جبکہ آمدنی کم ہونے سے زیادہ تر لوگ بجلی بلوں کی ادائیگی نہیں کر سکتے ہیں، کہتے ہیں چوری ہے، جب بل زیادہ ہو اور ادائیگی مشکل ہو تو لوگ مجبوراً چوری کریں گے۔‘
پشاور یونیورسٹی میں شعبہ معاشیات کے طالب علم شاہد خان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت چاہے تو موجودہ مالی مشکلات میں بھی عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دے سکتی ہے، اپنی رائے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وفاق بجلی خالص منافع کی مد میں صوبے کو ادائیگی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ اور خیبر پختونخوا نے بجلی بلوں میں فوری ریلیف دینے پر کیا عذر تراشا؟
’اس مد میں وفاق پر صوبے کے بقایاجات ہیں اگر صوبہ معاملہ وفاق سے اٹھائے اور وفاق کو بجلی منافع سے کٹوتی پر قائل کرے تو عوام کو بلوں میں سبسڈی مل سکتی ہے، اس وقت صوبہ مالی مشکلات سے دوچار ہے۔ اور مہنگائی سے ہر طبقہ متاثر ہے۔ ایسے میں وفاق کے ذمے بقایاجات سے ریلیف سے صوبے پر اثر نہیں پڑے گا۔‘
کیا خیبر پختونخوا حکومت بجلی کے بلوں پر ریلیف دے رہی ہے؟
پنجاب میں سیاسی حریف حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں پر 14 روپے فی یونٹ ریلیف کے بعد خیبر پختونخوا حکومت کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں، اندوانی حلقوں کے مطابق صوبائی حکومت نے بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے پر بھی غور شروع کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کا ایک لاکھ گھرانوں کو مفت سولر سسٹم دینے کا اعلان
اس حوالے سے صوبائی مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم سے رابطہ کرنے کی ناکام کوششوں کے دوران محکمہ خزانہ کے ایک افسر نے بتایا کہ صوبائی حکومت فی الحال حکومت نے غریب اور کم آمدنی والے طبقے کو مکمل سولر سسٹم دینے جا رہی ہے، جس سے ان خاندانوں کا بجلی پر انحصار ختم یا بہت کم ہو جائے گا۔
’صوبے کو مالی مشکلات درپیش ہیں، ابھی تک سولر سسٹم منصوبے کے آغاز کا تعین نہیں ہوسکا ہے، حکومتی اجلاسوں میں پنجاب میں ریلیف پر بھی بات ہوتی ہے لیکن سخت مالی مشکلات کے باعث حکومت بجلی بلوں پر براہ راست ریلیف نہیں دے پا رہی۔‘
مزید پڑھیں: اب صرف 7 ہزار روپے میں پورے گھر کا سولر سسٹم ممکن، مگر کیسے؟
واضح رہے کہ وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے 10 اگست کو صوبے کے ایک لاکھ غریب گھرانوں کو مفت سولر سسٹم دینے کا اعلان کیا تھا، جس کے لیے انہوں نے 20 ارب روپے سے زیادہ کی رقم مختص کرنے کا بھی کہا تھا، ان کے مطابق غریب گھرانوں کو 2 کے وی سولر سسٹم دیے جائیں گے، سولر سسٹم میں پینلز، انورٹر، وائرنگ، پنکھے اور بلب بھی شامل ہوں گے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ سولر سسٹم کی تنصیب سے صوبے میں بجلی چوری اور لائن لاسز میں کمی ہوگی، پنجاب میں صرف پینلز دیے جارہے ہیں جبکہ ان کی حکومت پورا سولر سسٹم نصب کرے گی۔