حکومت کی جانب سے آئینی ترمیم کے لیے نمبر پورے ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے، لیکن آج حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے کہ گزشتہ روز حکومت آئینی ترمیم کیوں پیش نہ کرسکی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس اسمبلی میں 13 نمبر کم ہونے کے باعث ترمیم پیش نہیں کی جاسکی، اب دو ہفتوں بعد آئینی ترمیم لائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں آئینی ترمیم، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کا فضل الرحمان کے تحفظات دور کرنے پر اتفاق
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری نے کہاکہ آئین میں ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہے، جس کے لیے ابھی نمبر کم ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترمیم پر اعتراض نہیں، ان کی جانب سے جو تجاویز دی جارہی ہیں ہم ان پر غور کریں گے، ہماری ان سے بات چیت جاری ہے۔
طارق فضل چوہدری نے کہاکہ آئینی ترمیم پیش کرنے میں ناکامی کو نااہلی نہیں کہا جاسکتا، کیونکہ اس کے لیے دوتہائی اکثریت درکار ہے۔
انہوں نے کہاکہ فضل الرحمان نے ایک دو چیزیں درست کرنے کا کہا اور پھر کہا کہ کچھ وقت دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں نمبر گیم نامکمل: حکومت آئینی ترمیم کے مسودے میں تبدیلیوں کے لیے تیار
انہوں نے مزید کہاکہ پی ٹی آئی نے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بھیجا، جو عدلیہ پر وار تھا، ہم چاہتے ہیں ادارے مضبوط ہوں۔