کراچی پولیس نے سول سوسائٹی کی ریلی کے دوران ہنگامہ آرائی کرنے والوں کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کی ویڈیوز اور تصاویر حاصل کرلی ہیں۔ فوٹیج میں ایک شخص کو فائرنگ کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
کراچی پولیس کے مطابق فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کرنے والے افراد نے چہرے ڈھانپے ہوئے ہیں۔ ریلی میں شریک افراد کے پاس اسلحہ بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ واقعہ کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
مزید پڑھیں:حکومت سندھ کی طرف سے کراچی میں 5 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ
واضح رہے کہ کراچی میں 13 اکتوبر کو سندھ رواداری مارچ اور مذہبی جماعت کی بیک وقت احتجاج کی کال کے باعث مختلف مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ مذہبی جماعت اور سندھ رواداری مارچ کے کارکنوں نے میٹروول پول، پریس کلب اور تین تلوار پر احتجاج کیا تھا۔
پولیس نے انہیں منتشر کرنےکے لیے لاٹھی چارچ اورشیلنگ کی تھی، نامعلوم مشتعل افراد نے پولیس وین کو آگ لگادی تھی جبکہ وین کے شیشے توڑ دیے تھے۔ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور پولیس اہلکار سمیت کئی افراد زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے درجنوں افراد کو ہنگامہ آرائی کے الزام میں حراست میں لے لیا تھا۔
خواتین اور صحافیوں پر تشدد کی شفاف اور غیر جانبدارنہ تحقیقات یقینی بنائی جائیں، وزیر داخلہ کی آئی جی سندھ کو ہدایت
پریس کلب کراچی کے سامنے خواتین کے احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے اختیارات سے تجاوز اور تشدد کے واقعے پر وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے آئی جی سندھ کو طلب کرلیا ہے۔ وزیر داخلہ نے آئی جی سندھ کو ہدایت دی ہیں کہ خواتین اور صحافیوں پر تشدد کے واقعہ کی شفاف اور غیر جانبدارنہ تحقیقات کو یقینی بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعہ کی جامع انکوائری و تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی جائے۔ ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ فدا حسین مستوئی اور ایس ایس پی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے۔ کمیٹی 3 یوم میں معاملے کی تحقیقات پر مشتمل رپورٹ ارسال کرنے کی پابند ہے۔ معاملے کے فوری بعد مرتکب اہلکاروں کو معطل کرنے کی تفصیلات ارسال کی جائیں۔