سمجھ نہیں آتا کہ امن و امان کے معاملے پر پاکستان کو کیسے راضی کریں، افغان ناظم الامور

منگل 29 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں تعینات افغان ناظم الامور مولوی سردار احمد شکیب کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطے کے چینلز موجود ہیں، تاہم اس وقت کوئی اعلی سطح پر بات چیت جاری نہیں، پاکستان کو شاید کچھ شکایات ہیں، ہمیں علم نہیں کہ امن و امان کے حوالے سے پاکستان کو کیسے رضامند کریں۔

انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے زیر اہتمام ’پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیاء میں اقتصادی تعلقات کا استحکام‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے افغان ناظم الامور نے پاکستان کیخلاف افغان سرزمین کے استعمال کے الزامات کی تردید کی۔

یہ بھی پڑھیں:ڈی آئی خان میں دہشتگردی پر افغان ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، پاکستان کا شدید احتجاج

ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل بھی سچ نہیں ہے یہ الزامات غلط ہیں، افغانستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیتا، تاہم کچھ عناصر دراندازی کرتے ہیں، لیکن یہ ہماری پالیسی نہیں ہے، سرحدی دراندازی کوئی نئی چیز نہیں، اگر ہم اس پر قابو پانا چاہیں تب بھی یہ ناممکن ہوگا۔

’کوئی افغان یہاں آ کر دہشت گردی نہیں کرتا، ہم کسی افغان کو کسی ہمسایہ ملک میں جہاد کی اجازت نہیں دیتے، اس حوالے سے باقاعدہ فتوے بھی جاری ہو چکے ہیں۔‘

مزید پڑھیں:افغان قونصل جنرل کی قومی ترانے کی بے احترامی، ناظم الامور دفتر خارجہ طلب

مولوی سردار احمد شکیب کے مطابق پاکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے کام کررہے ہیں لیکن اقتصادی و تجارتی تعلقات کی راہ میں کچھ چیلنجز اور رکاوٹیں موجود ہیں، سرحدی راہداریوں کے ذریعہ باہمی تجارتی تعلقات جاری ہیں۔

’سرحدی راہداریوں کی بار بار بندش، گاڑیوں کی غیر ضروری تلاشی اور کسٹمز کے معاملات جیسے مسائل کا سامنا ہے، سفارتی مذاکرات طویل المدت تجارتی تعلقات کے لیے ضروری ہیں، افغانستان وسطی سے جنوبی ایشیا کے لیے اہم راہداری ثابت ہو سکتا ہے۔‘

مزید پڑھیں:پاکستان، افغانستان کا طورخم بارڈر 9روزہ بندش کے بعد کھول دیا گیا

افغان ناظم الامور کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کے متعارف کرائے گئے ون ڈاکیومینٹ رجیم کے نام سے نئے سرحدی قوانین کا احترام کرتے ہیں, تاہم بسا اوقات یہ سرحد کی دونوں جانب رہنے والوں کے لیے مسئلہ بنتے ہیں، جو 70 برس پہلے کی طرح آسان پالیسیاں چاہتے ہیں۔

’بدقسمتی سے پاکستان کی جانب سے تجارت و ٹرانزٹ کے معاملات کو سیاسی معاملات کے ساتھ مکس کر دیا جاتا ہے، اگر مختلف معاملات کو الگ الگ رکھا جائے تو مسائل نہیں ہوں گے، امید کرتے ہیں کہ چمن اور اسپن بولدک سمیت دیگر سرحدی تجارتی گزر گاہیں ہمارے باہمی تعلقات کو مضبوط بنائیں گی۔‘

مزید پڑھیں: کیا خیبرپختونخوا حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کے لیے رابطہ کرلیا؟ افغان ناظم الامور کا اہم بیان

اس سے قبل اپنے خطبہ استقبالیہ میں انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے صدر جوہر سلیم کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے افغانستان کو قلبِ ایشیا قرار دیا تھا، پاکستان کا باہمی طور پر منسلک ہونے کا ویژن افغانستان کے بغیر نامکمل ہے، پاکستان کا سی پیک کا ویژن اور وسطی ایشیا کا بحیرہ عرب تک راستہ افغانستان سے گزرتا ہے۔

’ہم توانائی یا تجارت کی راہداریوں کی بات کریں تو ان کا مرکز افغانستان ہی ہے، تاپی اور کاسا 2000 جیسے بڑے منصوبے افغانستان سے ہی گزرتے ہیں، حالیہ ایس سی او سربراہان حکومت کانفرنس میں وزیر اعظم نے بھی افغانستان کی اہمیت کا ذکر کیا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp