غذر میں شہری پانی میں اپنے جائز شیئر کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے تاہم انتظامیہ کی مسئلہ جلد حل کرنے کی یقین دہانی کے بعد احتجاج مؤخر کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیلاؤ، غذر کی روایتی سوغات جو بین الاقوامی سطح پر بھی مقبول ہو رہی ہے
غذر گریٹر واٹر اسکیم درمندر تا گاہکوچ سلپی کے تحت علاقے کے عمائدین اور عوام سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مطالبہ کیا کہ انہیں ان کا جائز پانی فراہم کیا جائے۔ عوام نے اشکومن روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا تھا اور اپنے حقوق کے لیے احتجاج کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ گریٹر واٹر اسکیم کے تحت درمندر نالے سے صاف پانی گاہکوچ اور نواحی گاؤں سلپی کو فراہم کیا جانا تھا۔ منصوبے کے مطابق،سلپی پونیال کے لیے 6 انچ قطر پائپ کا پانی جبکہ ضلعی ہیڈ کوارٹر گاہکوچ کے لیے 4 انچ قطر پائپ کا پانی مخصوص کیا گیا تھا۔ تاہم گاہکوچ کے عمائدین کے بار بار احتجاج اور مطالبے پر سلپی کے مکینوں نے اپنے حصے کے پانی میں کمی کرتے ہوئے 6 انچ کی بجائے پونے 3 انچ پانی قبول کرلیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں باقاعدہ معاہدہ بھی طے پایا لیکن اس کے باوجود سلپی کو ان کا حصہ دینے میں مسلسل تاخیر کی جا رہی ہے جو علاقے کے عوام کی برداشت سے باہر ہے۔
مزید پڑھیے: بجلی بحران سے نجات کے لیے شمسی توانائی کا منصوبہ، وزیراعظم شہباز شریف کے گلگت بلتستان کے لیے اہم اعلانات
مظاہرین کے رہنماؤں نے کہا کہ سلپی عوامی کمیٹی کے وفد نے ضلعی انتظامیہ سے متعدد بار ملاقاتیں کیں لیکن مسئلہ حل نہ ہونے پر سلپی کے عمائدین اور عوام نے آج احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔
عوام نے اعلان کیا تھا کہ جب تک سلپی کے مکینوں کو ان کا حق نہیں ملے گا تب تک دھرنا جاری رہے گا۔
انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ واٹر بورڈ کے حکام سے فوری مطالبہ کیا کہ سلپی کے مکینوں کو ان کے حصے کا پانی دیا جائے ورنہ احتجاج کا دائرہ گاہکوچ ہیڈ کوارٹر اور گلگت چیف سیکریٹری کے دفتر تک بڑھا دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: یوم آزادی: گلگت بلتستان کے جری افراد نے کس طرح ڈوگرا راج کا خاتمہ کیا؟
بعد ازاں انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا وقتی طور پر مؤخر کردیا گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے متعلقہ عملے کو 2 دن کے اندر رپورٹ فراہم کرنے اور سلپی کے عوام کو ان کا حق دینے کی ہدایت جاری کردی گئی۔