گلگت بلتستان کے علاقے استور میں کوسٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 19 ہوگئی جب کہ 7 افراد کی تلاش جاری ہے۔ اس حادثے میں تمام مسافر جاں بحق ہوگئے ، صرف دلہن ملکہ زندہ بچی۔ وہ زخمی حالت میں ہے اور زیادہ گفتگو نہیں کرسکتی۔ تاہم اس نے حادثے کی بابت کچھ گفتگو کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ کھڑکی کا شیشہ ٹوٹنے کی وجہ سے وہ دریا میں جا گری۔
استور کے علاقے تھلیچی میں کوسٹر حادثے کے بعد ریسکیو 1122 کی ٹیمیں حادثے میں لاپتا ہونے والوں کی تلاش میں مسلسل مصروف ہیں۔
گزشتہ روز حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو استور، ریسکیو گلگت، اور ریسکیو چلاس کی ٹیمیں فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچیں اور مقامی لوگوں کی مدد سے سرچنگ آپریشن کا آغاز کیا۔
ریسکیو 1122 کی جانب سے دستیاب تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے دریا میں لاشوں اور متاثرہ کوسٹر کی تلاش کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کالام حادثہ: سیاحوں سے بھری کوسٹر کھائی میں گر گئی، 3 افراد جاں بحق 16 زخمی
ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 سردار اسد ہارون اور ڈسٹرکٹ آفیسر طاہر شاہ نے پورے آپریشن کی براہ راست نگرانی کی اور خود بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔
ریسکیو چلاس کے غوطہ خور بشیر احمد نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دریا سے کئی لاشیں نکالیں اور بدستور یخ پانی میں تلاش کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اب تک 19باراتیوں کی لاشیں دریا سے نکال لی گئی ہیں اور کوسٹر کو بھی دریا سے نکال لیا گیا ہے۔ تاہم کوسٹر میں سوار دلہن خوش قسمتی سے بچ گئی ہے اور اسے معمولی چوٹیں آئی ہیں۔
دلہن ملکہ کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت ڈرائیور بہت تیز رفتاری سے گاڑی چلا رہا تھا۔ ۔ کوسٹر تیز رفتاری کے باعث پل کے حفاظتی جنگلے سے ٹکرا کر دریا میں جاگری۔ سب لوگ ہی دریا میں جا گرے۔ کوسٹر ڈرائیور ایک دن قبل راولپنڈی سے استور پہنچا تھا۔ کھڑکی کا شیشہ ٹوٹنے کی وجہ سے وہ دریا میں گری جس کے بعد اسے دریا سے نکالا گیا مگر اس کا خاندان تباہ ہوگیا۔ گاڑی میں میرے گھر کے اور خاندان کے لوگ تھے۔
مزید پڑھیے: گلگت سے راولپنڈی جانے والی باراتیوں کی بس دریا میں جاگری، دلہن معجزانہ طور پر محفوظ
یہ کوسٹر باراتیوں کو لے کر استور سے کوہاٹ جارہی تھی کہ تھلیچی کے قریب حادثے کا شکار ہوگئی۔ اب بھی 7افراد لاپتا ہیں جن کی تلاش کے لیے ریسکیو اہلکار سرد موسم کے باوجود مسلسل تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔
ریسکیو اہلکاروں کی خدمت کی ستائش کرتے ہوئے عوام نے بھی اس مشکل گھڑی میں ان کے عزم اور ہمت کی تعریف کی ہے۔