کاشف قیس میانوالی کےعلاقہ پپلاں میں گزشتہ 13 سال سےموٹر سائیکل مکینک ہیں، انہیں بچپن سے ہی قرآن پاک اور اس کی قرات سے دلی لگاؤ ہے۔ ان کے بقول’ جب میں چھوٹا تھا تو دادا کے ساتھ مسجد جایا کرتا تھا، وہاں میرے دادا میرے کان میں اذان دیتے تھے اور میں دہراتا چلا جاتا تھا۔ اس کے بعد میں نے مسجد کے اسپیکر پر اذان دینے کا سلسلسہ شروع کر دیا۔ اذان کا یہ شوق عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلا گیا اور اب میں 30 مختلف انداز میں اذانیں دے سکتا ہوں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کاشف قیس کا کہنا تھا کہ میں مدینہ منورہ، مکہ معظمہ، فیصل مسجد اسلام آباد، ارطغرل ڈرامہ والی ترک طرز کی اذان اور کراچی کی دعوت اسلامی مرکز میں دی جانے والی اذانوں کی طرز پر اذان دیتا ہوں۔ میرا یہ شوق، جنون اور لگاؤ ہے کہ میں جب کام کرتا ہوں تب بھی تلاوت اور اذان دیتا رہتا ہوں۔ جب میں اذان دیتا ہوں تو مجھے یوں لگتا ہے جیسے میں مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں موجود ہوں اور مجھے بہت طمانیت کا احساس ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں فجر کی نماز پڑھ کے اپنی ورکشاپ پہ آ جاتا ہوں۔ یہاں تلاوت اور ذکر اذکار سے فارغ ہونے کے بعد کام میں لگ جاتا ہوں۔ مجھے راولپنڈی کی ریاض الجنہ مسجد کی انتظامیہ نے پیشکش کی ہے کہ آپ راولپنڈی ہماری مسجد میں آ جائیں اور پانچ وقت یہاں اذان دیا کریں۔ ہم آپ کو تمام سہولیات کے علاوہ ورکشاپ بھی بنا کر دیں گے۔
کاشف قیس کا کہنا ہے کہ نوجوان نسل کو بھی چاہیے کہ بری صحبت اور نشوں کی بجائے دین کی طرف آ جائیں اور دلی سکون حاصل کریں۔
کاشف قیس کے گھر کے پاس والی جامعہ طوبیٰ غوثیہ مسجد کے امام قاری حافظ حبیب اللہ نے بھی وی نیوز سے بات کرتے ہوئے اس کی تصدیق کی کہ کاشف قیس 30 مختلف انداز میں اذانیں دے سکتا ہے۔ یہ شوق اسے بچپن سے ہے۔ کاشف قیس ہمارے محلے کا ہے۔ یہ بنیادی طور مکینک ہے مگر 30 طرز کی اذانیں دینا اللہ تعالیٰ کا اس پر خصوصی کرم ہے کہ اسے اس آواز سے نوازا۔
کاشف قیس کے والد میاں قیس نے بھی وی نیوز سے بات کی اور کہا کہ مجھے اپنے بیٹے پر فخر ہے کہ بجائے یہ منفی سرگرمیوں کے دین کی طرف راغب ہے اور مختلف انداز میں اذانیں دیتا رہتا ہے۔