امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی کی قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس پارٹی کو کروڑوں لوگوں نے ووٹ دیا ہو اس پر پابندی کیسے لگائی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان اسمبلی کے بعد پنجاب میں بھی پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروا دی گئی
جمعہ کو پریس کانفرن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بلوچستان اسمبلی میں پیش کی جانے والی پاکستان تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق قرارداد کی مذمت کی اور کہا کہ جس پارٹی کو کروڑوں لوگوں نے ووٹ ڈالا اس پر پابندی کیسے لگائی جاسکتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سے سو اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایک ایسی جماعت پر پابندی لگا دی جائے، جس کو کروڑوں لوگوں نے ووٹ دیا ہو۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی ذاتی و سیاسی مفادات کی خاطر وطن فروشی کررہی ہے، خواجہ آصف
امیر جماعت نے کہا کہ یہ ایک انتہائی خراب عمل اور روایت بن جائے گی، اس میں دیگر سیاسی جماعتوں کے لیے بھی پیغام ہے، سیاسی پارٹیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اندر جمہوریت اور جمہوری رویہ لے آئیں موروثیت سے نکلنا ہو گا۔ کسی پارٹی پر پابندی لگانا یا اسمبلیوں سے قرار دادیں پاس کروانا کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کے اسلام آباد مارچ پر تشدد کے واقعات پر بااختیار اور با اعتماد جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ اسلام آباد کو ریڈ زون قرار دینے والے آپ کون ہوتے ہیں‘؟ 24 سے 26 نومبر کے درمیان جو کچھ بھی ہوا ہے، عوام کے سامنے آنا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان نےحکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ادارے نیلام کر کے حکمران اپنی جان چھڑوا رہے ہیں، لاکھوں روپے تنخواہ لینے والے کس لیے بیٹھے ہیں حکومت کیوں نہیں دیکھتی کہ تنخواہ تو یہ لیتے ہیں لیکن ان کا کام صفر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی فائنل کال! ڈی چوک پر قبضہ اور پھر اچانک اسلام آباد خالی، کب کیا ہوا؟
حافظ نعیم الرحمان نے اپنے مطالبات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہم پوچھتے ہیں کہ بجلی اور گیس کے بل کم کیوں نہیں ہو رہے ہیں؟
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ احتجاج کرنا کو جرم نہیں، یہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے، دُنیا بھر میں اپنے حقوق کے لیے مظاہرے اور احتجاج کیا جاتا ہے، کیا دُنیا میں سب سے بڑے جمہوری دعویدار امریکا کے وائٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرے نہیں ہوتے؟
حافظ نعیم الرحمان نے صحافی مطیع اللّٰہ جان کو فوری رہا کرنے کامطالبہ کیا اور کہا کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے قلم اور زبان کو خاموش نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں کہا کہ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں، غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے اور پاکستان سمیت عالمی برادری کو اس کے لیے اپنا عملی کردار ادا کرنا ہو گا۔