سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے صدارتی امیدوار اصغر علی مبارک کو 20 ہزار روپے جرمانہ کردیا

منگل 3 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صدر پاکسنان کے لیے صدارتی امیدوار اصغر علی مبارک کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے کی۔ آئینی بینچ نے درخواست گزار کی درخواست 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کردی۔

بینچ نے جرمانے کی رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کے بعد رسید بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 184 تھری کے تحت آپ نے درخواست دائر کی اس میں کون سا عوامی مفاد کا معاملہ ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ 199 کے تحت کیوں نہیں رجوع کیا۔

مزید پڑھیں: بچوں کے اغوا کا معاملہ، خفیہ پیشرفت رپورٹ آئینی بینچ کو پیش

آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اب تو درخواست ویسے بھی غیر مؤثر ہو چکی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار اصغر علی مبارک کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کر دی۔

واضح رہے کہ صدارتی انتخابات کے لیے ہفتہ 9 مارچ 2024 کو پولنگ پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوئی تھی۔ صدارتی انتخاب کے لیے 7 امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے تھے جن میں پی پی کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری، سنی اتحاد کونسل کی جانب سے محمود خان اچکزئی نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: لاپتا بچوں کا معاملہ، سپریم کورٹ آئینی بینچ نے تمام آئی جیز اور سیکریٹریز داخلہ کو طلب کرلیا

ان کے علاوہ اصغر علی مبارک، عبدالقدوس اور وحید احمد کمال سمیت 5 امیدواروں نے آزاد حیثیت میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے تاہم الیکشن کمیشن نے صرف 2 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے تھے۔

آصف علی زرداری پاکستان کے 14ویں صدر منتخب ہوئے تھے۔ اس سے قبل وہ 9 ستمبر 2008 سے لے کر 9 ستمبر 2013 تک ملک کے 11ویں صدر تھے۔ آصف علی زرداری پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین کے صدر جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین ہیں۔ وہ 2018 اور اس کے بعد حالیہ 2024 کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp