عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں آج مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی جارہی ہے اور اس کال کو غیرمعینہ مدت تک جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
رضاکارانہ شٹر ڈاؤن کی کال پر آزاد کشمیر میں ہوٹل، دودھ دہی، پھل و سبزی اور دیگر اشیا کی دکانوں کے علاوہ میڈیکل اسٹور تک بند ہیں۔ آزاد کشمیر میں ہڑتال کے باعث تمام تعلیمی ادارے اور دینی مدارس بھی بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آزادکشمیر: مظاہروں سے روکنے کا آرڈیننس معطل ہونے کے باوجود 5 دسمبر کو احتجاج کی کال برقرار
مظفرآباد میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے نکالی گئی ریلی پلیٹ کے مقام پر پہنچ گئی ہے، دوسری جانب بڑی تعداد میں مظاہرین مرکزی شاہراہ نیلم پر جمع ہوگئے ہیں۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ممبر عوامی ایکشن کمیٹی شوکت نواز میر کا کہنا تھا کہ ہمارے پر امن احتجاج کو ہلکا نہ لیا جائے، پورے آزاد کشمیر میں لوگوں نے رضاکارانہ طور پر ہڑتال اور پہیہ جام کیا ہے۔
مزید پڑھیں: آزاد کشمیر حکومت اور عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کیوں ناکام ہوئے؟
’کسی بھی ایمرجنسی کے لئے جانے والوں کو کہیں بھی نہیں روکا جا رہا، متنازع آرڈیننس کو واپس لینے میں حکومت انا کا مظاہرہ کر رہی ہے، ہمارے لوگوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔‘
شوکت نواز میر نے واضح کیا کہ ان کی کال غیر معینہ مدت کے لیے ہے، اگر حکومت یہ آرڈیننس واپس نہیں لیتی تو ہڑتال جاری رہے گی، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا متوقع اجلا س میں آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: آزاد کشمیر حکومت اور عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کیوں ناکام ہوئے؟
ہڑتال کے باعث اے پی ایس اور چند نجی اسکول کھلے ہیں جہاں طلبا کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ بین الاضلاعی اور پاکستان کے مختلف صوبوں کو جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ بھی مکمل بند ہے۔ دارالحکومت مظفرآباد کی سڑکوں پر انتہائی کم تعداد میں نجی گاڑیاں اور موٹرسائیکلز نظر آرہی ہیں، اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہے۔
واضح رہے کہ حکومت آزاد کشمیر نے ایک ماہ قبل صدارتی آرڈیننس کے زریعہ آزاد کشمیر میں احتجاج، جلسے جلوس اور مظاہرے کرنے پر 7 سال قید کا قانون نافذ کیا تھا جس کے خلاف پورے آزاد کشمیر میں احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ حکومت نے ایف آئی آر درج کرکے درجنوں مظاہرین کو اب بھی حراست میں رکھا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری
آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے صدارتی آرڈیننس کے خلاف بار کونسل کی درخواست خارج کر دی تھی، تاہم منگل کو آزاد جموں کشمیر سپریم کورٹ نے بار کونسل کی درخواست پر آرڈیننس کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔
عوامی ایکشن کمیٹی کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف صدارتی آرڈیننس کو منسوخ کیا جائے اور اس قانون کے تحت درج مقدمات ختم کرکے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔