پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا میں2 مختلف کارروائیوں کے دوران مجموعی طور 8 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا ہے، جن میں حکومت کو مطلوب اہم دہشتگرد بھی شامل ہے، اس کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ژوب میں فرنٹیئر کور پرحملہ ناکام، انتہائی مطلوب دہشتگرد ساتھی سمیت مارا گیا
جمعرات کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان کے علاقے سراروغہ میں دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران پاک فوج کے جوانوں نے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں خارجی دہشتگردوں کے ایک اہم لیڈر خان محمد عرف کھوریائے سمیت 2 دہشتگرد مارے گئے جبکہ 2 دیگر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک ہونے والا خارجہ خان محمد عرف کھوریائے علاقے میں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری سمیت متعدد دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھا اور حکومت نے اس کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔
مزید پڑھیں:بی ایل اے چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے والے عسکریت پسند کے ہوشربا انکشافات
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ضلع لکی مروت میں ایک اور آئی بی او آپریشن کیا گیا جس میں سیکیورٹی فورسز نے 6 دہشتگردوں کو کامیابی سے مار گرایا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق علاقے میں پائے جانے والے دیگر جارجیوں کے خاتمے کے لیے آپریشن کیے جا رہے ہیں کیونکہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشتگردی کی لعنت کا صفایا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل سیکیورٹی فورسز نے لکی مروت میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران 5 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ 2 دیگر زخمی بھی ہوئے تھے۔
ادھر اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 2024 کی تیسری سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں دہشتگردی، تشدد اور انسداد دہشتگردی کے آپریشنزکے دوران ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے اورایسی کارروائیوں میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے پے در پے خود کش حملے، مجید بریگیڈ کیسے وجود میں آئی؟
اس عرصے کے دوران ریکارڈ کیے گئے 328 واقعات میں مجموعی طور پر 722 افراد مارے گئے ہیں، جبکہ 615 افراد زخمی ہوئے۔
جولائی میں حکومت نے ایک سرکاری نوٹیفکیشن کے ذریعے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو فتنہ الخوارج کا نام دیا تھا جبکہ تمام اداروں کو پابند کیا تھا کہ وہ پاکستان پر دہشتگرد حملوں کے ذمہ داروں کے حوالے سے خارجی کی اصطلاح استعمال کریں۔
ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملک میں خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حال ہی میں سیکیورٹی فورسز، قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں اور سیکیورٹی چوکیوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی ) کی جانب سے 2022 میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے اعلان کے بعد حملوں میں زیادہ اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان بڑی تباہی سے بچ گیا، 280 کلوگرام دھماکا خیز مواد برآمد
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ مارے جانے والے والوں میں 127 دہشتگرد اور 50 عام شہری شامل ہیں۔
اگست کے بعد نومبر دوسرا مہلک ترین مہینہ ہے جس میں 254 افراد مارے گئے جن میں 92 عام شہری، 108 خوارج دہشتگرد شامل ہیں جبکہ 54 سیکیورٹی فورسز کے جوان شہید ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی جوانوں کی شہادتوں کے لحاظ سے اکتوبر کے مقابلے میں نومبر رواں سال کا سب سے مہلک مہینہ ثابت ہوا ہے جس میں 62 فوجی جوان شہید ہوئے ہیں۔
اس سال کی تین چوتھائی سے ہونے والی مجموعی ہلاکتیں اب پورے 2023 میں ریکارڈ کی گئی کل اموات سے زیادہ ہو گئی ہیں۔ پہلی 3 سہ ماہیوں میں مارے جانے والے افراد کی کل تعداد کم از کم 1534 ہوگئی ہے جبکہ پورے 2023 میں یہ تعداد 1523 تھی۔