متفقہ طور پر مدارس کو قومی دھارے میں لایا جائے گا، ڈی جی مذہبی تعلیم

پیر 9 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈائریکٹر جنرل آف ریلیجیئس ایجوکیشن ڈاکٹر غلام قمرنے کہا کہ متفقہ طور پر مدارس کو قومی دھارے میں لایا جائے گا، ڈائریکٹوریٹ اور مذہبی تعلیم کے درمیان کوئی گیپ نہیں ہے۔ مدارس کوپاکستان بننے کے بعد مختلف ادوار میں چیلنجز  کاسامنا رہا ہے، وقت کیساتھ  مدارس اصلاحات بھی لائی گئیں،مگر تمام مسائل حل نہیں ہوسکے۔

اسلام آباد میں مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات سے متعلق اجلاس کے دوران ڈی جی مذہبی تعلیم ڈاکٹر غلام قمر نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام مدارس کو وزارت تعلیم سے منسلک ہونا چاہیے، برصغیر کی تاریخ میں مدارس کابڑا کردار ہے۔ کابینہ سے منظوری کے بعد مدارس کی رجسٹریشن کامعاہدہ طے پایا ہے۔

ڈاکٹر غلام قمر نے کہا کہ متفقہ طور پر مدارس کو قومی دھارے میں لایا جائے گا، معاہدے میں مدارس کی ڈائریکٹوریٹ  میں رجسٹریشن کافیصلہ ہوا تھا، مدارس کی رجسٹریشن کے لیے مشاورت سے ایک فارم تیار کیا گیا۔ دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، اس معاملے پر کوئی بیرونی دباؤ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مدارس رجسٹریشن ایشو کیا ہے، اس پر اتنی سیاست کیوں ہورہی؟

’فیصلہ تھا کہ تمام مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ مسلک ہونا چاہیے، کابینہ نے یہ فیصلہ کیا تھا اور ایک معاہدہ طے پایا تھا جس پر تمام جید علماء کے دستخط ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن فارم میں مدرسہ کی معلومات فراہم کی جاتی ہیں، 2ماہ کے اندر اس پر مدرسہ رجسٹرڈ کرلیا جاتا ہے۔ مدارس کے تعلیمی نظام کو قومی دھارے میں لانے کے لیے 5سال میں تمام مدارس کو رجسٹرڈ کرانے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔ بیرونی طلباء کو 9سال کے ویزے جاری کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔

’ہم نے 4سال میں 10نئے مدارس بورڈ قائم کیے ہیں، 18ہزار 600 مدارس کو ہم نے اساتذہ فراہم کیے، ان اساتذہ کی تنخواہیں وزارت تعلیم دیتی ہے۔ قومی نصاب کی منظوری کے بعد ایک لاکھ طلباء کو مفت کتب فراہم کیں، بیرونی ممالک کے طلبا کو ویزوں کی سہولت فراہم کی گئی‘۔

ڈی جی مذہبی تعلیم کا کہنا تھا کہ مدارس کے 2500طلبا کو فنی تعلیم دی گئی، آئی ٹی، اور ڈیجیٹلائزیشن ،خطاطی اور دیگر فنی تربیت فراہم کی گئی۔

مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ 2019میں جو معاہدہ ہوا اس پر مفتی تقی عثمانی سمیت سب کے دستخط موجود ہیں، ہم نے ایک ایک مدرسے کی چوکیداری کی ہے، 18ہزار 600 مدارس نے اس سسٹم پر اعتماد کیا اور رجسٹرڈ ہوئے، ہمیں کسی کے وجود سے انکار نہیں، مگر ہم اپنا وجود رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے کی کارروائی، حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار

انہوں نے کہا کہ ہم کسی قسم کے فساد کا حصہ نہیں بننا چاہتے، آج نیا معاہدہ کریں تو لاکھوں طلباء کے مستقبل کا ذمہ دار کون ہے؟

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ دینی مدارس کا تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ہے، دہشتگردی اور انتہا پسندی کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ ملک میں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے۔ ملک میں مدارس بورڈز قائم ہیں اور یہ ہمارے مطالبے پر حکومت نے کیا، مدارس بورڈز کا حق مدارس کو دیا گیا۔ مدرسہ کی تعلیم کو حکومتی تعلیم کا درجہ بھی دیا گیا۔ 10نئے مدرسہ بورڈ قائم ہیں اور کام کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp