سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سقوط ڈھاکا اور سانحہ اے پی ایس کے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آج کے روز پاکستان کی تاریخ کے 2 بڑے سانحات رونما ہوئے۔ 1971 میں آج ہی کے روز ملک 2 ٹکڑوں میں تقسیم ہوا۔ 2014 میں آج ہی کے دن معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 1971 کا سانحہ ہمیں سیاسی خود احتسابی کا درس دیتا ہے۔ 2014 کا سانحہ ہمیں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہماری لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔ دونوں سانحات ہمیں سکھاتے ہیں کہ جو گھر بکھر جاتا ہے وہ کبھی قائم نہیں رہ سکتا۔ ہمارا دشمن ہمیں سیاسی، سماجی و اقتصادی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار دیکھنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سانحہ اے پی ایس کے 10 سال: ’ہماری زندگی آج بھی 16 دسمبر پر رکی ہوئی ہے‘
صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا کا کہنا تھا کہ ہمیں سیاسی انتشار پھیلا کر دشمنوں کو موقع فراہم نہیں کرنا چاہیے، جیسا کہ آجکل ہو رہا ہے۔ اگر حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کی گذارشات پر عملدرآمد کیا جاتا تو آج حالات مختلف ہوتے۔ ابھی بھی دیر نہیں ہوئی، حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ کی گذارشات پر عملدرآمد ممکن ہے۔
اعلامیہ کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے ساتھ ساتھ ہمیں نیشنل پولیٹیکل ری کونسیلیشن پلان کی بھی ضرورت ہے۔ سیاسی اتحاد کا بیج بو کر ہم مستحکم معیشت کی فصل کاٹ سکتے ہیں۔ جو تاریخ سے نہیں سیکھتے وہ تاریخ کو دہرانے کے درپے ہوتے ہیں۔