پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ہیڈ کوچنگ سے استعفیٰ کیوں دیا؟، جیسن گلیسپی نے خاموشی توڑ دی

پیر 16 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جیسن گلیسپی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد پہلی بار خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ٹیم کے انتخاب اور دیگر اہم امور میں اندھیرے میں رکھا جا رہا تھا، پاکستان کرکٹ بورڈ نے رابطہ کرنا بھی چھوڑ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:جیسن گلیسپی کا استعفیٰ منظور، عاقب جاوید پاکستان کرکٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ مقرر

پیر کو ایک انٹرویو میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے مستعفی ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے اپنے استعفے کی وجوہات کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے کیے گئے اہم فیصلوں سے متعلق اندھیرے میں رکھا جا رہا تھا، پی سی بی نے مشاورت کرنا بھی چھوڑ دی تھی۔

واضح رہے کہ اپریل میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ریڈ بال کوچ کے طور پر مقرر کیے جانے والے آسٹریلوی کوچنگ تجربہ کار کھلاڑی نے پی سی بی کے ساتھ بڑھتی ہوئی مایوسی کی وجہ سے جنوبی افریقہ کے دورے پر اسکواڈ میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہوئے اپنے کنٹریکٹ کے ایک سال بعد ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

مزیدپڑھیں:پی سی بی کی جیسن گلیسپی کو کوچنگ کے عہدے سے ہٹانے کی سختی سے تردید

ان کا استعفیٰ جنوبی افریقہ کے سابق کرکٹر گیری کرسٹن کے استعفے کے بعد سامنے آیا تھا، جنہوں نے اکتوبر میں اسی وجہ سے وائٹ بال کے کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

ایک ریڈیو انٹرویو میں جیسن گلیسپی نے انکشاف کیا کہ سب سے اہم موڑ اس وقت آیا جب پی سی بی نے اسسٹنٹ کوچ ٹم نیلسن کے معاہدے کی تجدید نہ کرنے کا فیصلہ کیا، اس فیصلے کے بارے میں انہیں پہلے سے کوئی علم نہیں تھا۔

جیسن  گلیسپی نے کہا کہ ہیڈ کوچ کی حیثیت سے آپ جس کے ساتھ کام کرتے ہیں اس کے ساتھ کھل کر بات چیت کرنا پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر ہائی پرفارمنس اسسٹنٹ کوچ نہ رکھنے کے فیصلے سے متعلق مجھے مکمل طورپر اندھیرے میں رکھا گیا اور میں بھی مکمل طور پر آنکھیں بند کرچکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:کیا پی سی بی نے جیسن گلیسپی سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا؟

انہوں نے ٹم نیلسن کی برطرفی کے حوالے سے مشاورت نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا جس پر انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پی سی بی واقعی چاہتا ہے کہ وہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں؟۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ٹیسٹ کپتان شان مسعود کے ساتھ بہت قریبی تعلقات استوار کیے تھے اور ہم یقینی طور پر صحیح سمت میں جا رہے تھے، یہی وجہ ہے کہ یہ فیصلہ بہت مایوس کن تھا۔

جیسن گلیسپی نے کہا کہ آسٹریلوی ٹیم کے سابق کوچ ٹم نیلسن نے دورہ آسٹریلیا کے دوران پاکستانی ٹیم کے ساتھ بہت اچھا کام کیا، جہاں پاکستان نے ون ڈے سیریز بھی جیت لی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اور پی سی بی کو جو فیڈ بیک ملا وہ یہ تھا کہ ٹم اپنے کردار میں کتنے مؤثر رہے ہیں۔ جیسن گلیسپی نے کہا کہ کھلاڑیوں کی جانب سے انہیں بہت پیار مل رہا تھا ’یہاں تک کہ وہ انہیں پیار سے ’دادا‘ بھی کہہ کر پکارتے تھے۔

مزید پڑھیں:پاکستان کیخلاف ون ڈے سیریز کو اہمیت نہ دینے پر جیسن گلیسپی کی آسٹریلیا پر تنقید

انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ سیریز میں انگلینڈ کے خلاف قابل ذکر فتح سمیت میدان پر کامیابیوں کے باوجود میرا کردار مسلسل کم ہوتا جا رہا تھا۔

واضح رہے کہ ستمبر میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں 0-2 کی شکست اور پھر انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں بری طرح شکست کے بعد پاکستان کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے جیسن گلیسپی کو سلیکشن پینل سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اگرچہ پاکستان نے اگلے 2ٹیسٹ جیت کر فارم میں واپسی کی، لیکن جیسن گلیسپی کی مایوسی بڑھتی رہی۔

جیسن گلیسپی نے کہا کہ پی سی بی کی جانب سے میرے ساتھ رابطہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے میرا کام مؤثر طریقے سے کرنا مشکل ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرا کردار بھی محدود کر دیا گیا تھا، جیسے پریکٹس کے دوران گیند پکڑنا اور مجھے ٹیم سلیکشن جیسے اہم فیصلوں سے بھی باہر رکھا جا رہا تھا۔

مزید پڑھیں:گیری کرسٹن کا استعفیٰ قبول، پی سی بی نے جیسن گلیسپی کو وائٹ بال کوچنگ کی ذمہ داری بھی دے دی

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے اسکواڈ کے فیصلوں کے بارے میں اندھیرے میں رکھا جا رہا تھا اور انہیں اس کے بارے میں اکثر معلومات کے لیے سلیکٹرز کے پیچھے جانا پڑتا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp