سال 2024 سفارتی لحاظ سے بہت اہم سال تھا، اس سال پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کی میزبانی کی، چینی نائب وزیراعظم، روسی وزیراعظم، ایرانی صدر، ملائیشن اور بیلاروسی صدور کے دوروں کے علاوہ بہت سے دیگر اعلیٰ سطح دورے کیے گئے۔ اس سال 10 سے 11 اکتوبر صدر آصف علی زرداری نے ترکمانستان کا دورہ کیا۔
اس سال نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے سعودی عرب، بیلجیئم، مصر، آزربائیجان، ایران، گیمبیا، اُردن، ترکیہ، سموعہ اور برطانیہ کے سرکاری دورے کیے۔ اس سال 8 فروری عام انتخابات کے بعد سینیٹر اسحاق ڈار پہلے 11 مارچ کو وزیر خارجہ اور اُس کے بعد 28 اپریل کو نائب وزیر اعظم بھی بنے۔
21 مارچ کو اسحاق ڈار نے اپنا پہلا بین الاقوامی دورہ بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز کا کیا جہاں انہوں نے فرسٹ نیو کلیئر انرجی سمٹ میں شرکت کی۔ نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے 28 اپریل کو اپنا پہلا بین الاقوامی دور سعودی عرب کا کیا، جہاں اُنہوں نے ریاض میں عالمی سلامتی اور ترقی کے ایجنڈے کو مرتب کرنے کے اجلاس میں شرکت کی۔
مزید پڑھیں: اسحاق ڈار سے لارڈ قربان حسین کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال
اس سال 4 مئی کو اسحاق ڈار او آئی سی اجلاس میں شرکت کے لیے گیمبیا کے دارالحکومت بنجول گئے جہاں انہوں نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ ملاقات کی اور گیمبیا کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے۔ 13 سے 16 مئی اسحاق ڈار نے چین کا سرکاری دورہ کیا جہاں اُنہوں نے پانچویں پاک۔چین وزرائے خارجہ سٹریٹجک ڈائیلاگ کی مشترکہ سربراہی کی۔
20 مئی کو اسحاق ڈار شنگھائی تعاون تنظیم وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے قازقستان کے دارلحکومت آستانہ پہنچے۔ 18 مئی کو کرغزستان میں پاکستانی طلبا پر تشدد ہوا تو پاکستانی دفتر خارجہ متحرک ہو گیا اور اس کے بعد 21 مئی کو اسحاق ڈار کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک پہنچے جہاں انہوں نے زخمی پاکستانی طالبعلموں سے ملاقات بھی کی۔
22 مئی کو اسحاق ڈار وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت پر اظہار افسوس کے لیے ایران گئے۔ 6 جون کو وزیراعظم شہباز شریف چین کے سرکاری دورے پر گئے اور اُن کے ساتھ اسحاق ڈار نے بھی اُس دورے میں شرکت کی۔
مزید پڑھیں: 2024 کے مینڈیٹ پر بات کرنی ہے تو پہلے 2018 کا حساب دینا ہوگا، اسحاق ڈار
8 جون کو ڈی۔ایٹ وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں شرکت کے لیے اسحاق ڈار ترکیہ کے شہر استنبول پہنچے۔ 10 سے 11 جون اسحاق ڈار اردن پہنچے جہاں انہوں نے غزہ کے متاثرین کی فوری امداد کے لیے اعلیٰ سطح اجلاس میں شرکت کی۔ 3 جولائی کو اسحاق ڈار وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کے لئے قازقستان کے شہر آستانہ پہنچے۔
30 جولائی کو اسحاق ڈار نے ایران کے دارلحکومت تہران میں نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی۔ 6 اگست کو اسحاق ڈار او آئی سی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچے۔ 4 سے 8 ستمبر اسحاق ڈار نے برطانیہ کا دورہ کیا جہاں اُنہوں نے برطانوی نائب وزیراعظم سے ملاقات کی۔
21 اکتوبر کو اسحاق ڈار دولت مشترکہ سربراہانِ حکومت اجلاس میں شرکت کے لیے سموعہ گئے۔ 31 اکتوبر کو اسحاق ڈار وزیراعظم شہاز شریف کے ہمراہ قطر کے شہر دوحہ گئے جہاں اُنہوں نے امیرِقطر سے ملاقات کی۔ 10 نومبر کو اسحاق ڈار نے سعودی دارالحکومت ریاض میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔
مزید پڑھیں: انسانی حقوق کے عالمی دن پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا پیغام
12 سے 13 نومبر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کاپ 29 اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو گئے۔ 2 دسمبر کو اسحاق ڈار ای سی او اجلاس میں شرکت کے لیے ایران کے شہر مشہد گئے۔ 18 دسمبر کو اسحاق ڈار نے ڈی۔ایٹ کانفرنس قاہرہ میں شرکت کی۔
سفارتی لحاظ سے دیگر اہم واقعات
اس سال 15 اپریل کو سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان نے پاکستان کا دورہ کیا۔ 22 اپریل کو مرحوم ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا دورہ کیا۔امریکی انڈر سیکریٹری جان باس کی قیادت میں ایک امریکی وفد نے 30 اپریل کو پاکستان دورہ کیا۔ 8 مئی کو ازبکستان کے وزیرخارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا، جبکہ 9 مئی کو قطر کے وزیر خارجہ پاکستان آئے۔
19 مئی کو ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فدان پاکستان کے دورے پر آئے۔ 30 مئی کو آذربائیجان کے وزیرخارجہ جیہون بیراموف پاکستان کے دورے پر آئے۔ 6 جون کو پاکستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔ 11 جولائی کو آذربائیجان کے صدر الہام علیوف پاکستان پہنچے۔
مزید پڑھیں: غیرملکی وفد کی آمد کے موقع پر احتجاج پی ٹی آئی کی بدنیتی کا ثبوت ہے، اسحاق ڈار
22 جولائی کو ترکمانستان کے وزیر خارجہ راشد میرودو پاکستان پہنچے۔ 28 جولائی سے 2 اگست تک کامن ویلتھ کی سیکریٹری جنرل پیٹریشیا اسکاٹ لینڈ نے پاکستان کا دورہ کیا۔ 18 سے 19 ستمبر کو روسی نائب وزیراعظم نے اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا۔
2 سے 4 اکتوبر ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ 14 سے 16 اکتوبر پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کی میزبانی کی جس میں چین کے نائب وزیراعظم اور روسی نائب وزیراعظم نے بھی شرکت کی۔ 2 نومبر کو ایرانی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی پاکستان کے دورے پر آئے۔ 25 نومبر کو بیلا روس کے صدر اہم دورے پر پاکستان آئے تھے۔