ڈاکٹر من موہن سنگھ، جنہوں نے 2004 سے 2014 تک ہندوستان کے 13 ویں وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں، نہ صرف ایک تجربہ کار بیوروکریٹ تھے بلکہ اپنی شائستگی اور انتہائی مہذب طبیعت کی وجہ سے دنیا بھر میں احترام کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔
یہاں، ہم آپ کے ساتھ ایک ایسی کہانی شیئر کر رہے ہیں جو اس کے ایتھلیٹک پہلو کو ظاہر کرے گا، یہ واقعہ لاہور، 1945 میں ایک غیر منقسم ہندوستان میں پیش آیا جب من موہن سنگھ صرف 13 سال کے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:سابق بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ انتقال کرگئے
بنگلورو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ واقعہ شیئر کرتے ہوئے ڈاکٹر من موہن سنگھ نے بتایا کہ وہ لاہور کے ایک جونیئر کالج گراؤنڈ میں ہاکی کھیل رہے تھے، جو بانی پاکستان محمد علی جناح کے بنگلے کے بالکل ساتھ تھا۔
’میں نے گیند گول پوسٹ کی طرف ہٹ کی لیکن وہ ہدف سے چوک گئی اور محمد علی جناح کے سر پر اس وقت لگی جب وہ بنگلے کے برآمدے میں کھڑے تھے، انہیں اندازہ نہیں ہوا کہ انہیں کس چیز نے مارا ہے۔‘
مزید پڑھیں: ڈاکٹرمن موہن سنگھ، جدید بھارتی معیشت کے معمار
ڈاکٹر من موہن سنگھ کا 92 سال کی عمر میں جمعرات کی رات 26 دسمبر کو نئی دہلی کے ایک اسپتال میں انتقال ہوگیا تھا، انہیں جدید بھارتی معیشت کا معمار بھی سمجھا جاتا ہے۔
جواہر لعل نہرو، اندرا گاندھی اور نریندر مودی کے بعد ڈاکٹر من موہن سنگھ چوتھے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے بھارتی وزیر اعظم تھے اور نہرو کے بعد پہلے وزیر اعظم تھے جو اپنی مکمل 5 سال کی مدت پوری کرنے کے بعد دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔