دنیا بھر میں ذہنی دباؤ اور گھریلو تشدد کے باعث خودکشی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ گلگت بلتستان میں بھی یہ مسئلہ ایک چیلنج بنتا جارہا ہے، عرصہ دراز سے خودکشیوں کا سلسلہ جاری ہے، جس میں ہر علاقے، طبقہ اور عمر کے افراد نے خودکشی جیسے سنگین عمل سے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔
سال 2024 کے دوران بھی خوکشیوں کا سلسلہ جاری رہا، حالیہ واقعہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے پل کے قریب پیش آیا، جہاں ایک خاتون نے خودکشی کی کوشش کی لیکن پولیس اہلکار نے اسے بچا لیا۔
یہ بھی پڑھیں ثروت گیلانی نے 3 مرتبہ خودکشی کی کوشش کیوں کی؟
30 دسمبر 2024 کو دن کے اوقات میں گلگت کی ایک خاتون گھریلو جھگڑے کے باعث غصے میں گھر سے نکلی، اور پل پر پہنچ کر دریا میں چلانگ لگانے کی کوشش کررہی تھی کہ خوش قسمتی سے ایک پولیس اہلکار نے بروقت اسے بچا لیا اور فوری طور پر ویمن پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔
ویمن پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او حسین بانو نے تصدیق کی کہ یہ واقعہ افسوسناک تھا لیکن خوش قسمتی سے خاتون کو بچا لیا گیا۔ ایس ایچ او کے مطابق ایسے کئی کیسز ان کے اسٹیشن پر رپورٹ ہوتے ہیں، جہاں خواتین گھریلو تنازعات اور تشدد کے باعث گھر سے نکل جاتی ہیں اور خودکشی کی کوشش کرتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اکثر کیسز میں صلح ہو جاتی ہے کیونکہ ہماری روایات میں یہ عام نہیں کہ کسی کے خلاف قانونی کارروائی ہو۔ خواتین خود اپنے گھر والوں کے پاس واپس چلی جاتی ہیں جو خوش آئند بات ہے۔ لوگ اپنے رشتوں کو اپناتے ہیں، غلطیاں معاف کرتے ہیں، اور ساتھ جینے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسی روایت کے مطابق یہ خاتون بھی اب اپنے گھر والوں کے ساتھ واپس چلی گئی اور اپنی غلطی کا اعتراف کرلیا ہے کہ ایسے جلد بازی اور غصے میں انتہائی اقدام سے کئی افراد کی زندگیاں متاثر ہوتی ہیں۔
پولیس رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان میں خودکشی کے واقعات میں مردوں کی تعداد خواتین سے زیادہ ہے۔
سال 2023 میں مجموعی طور پر 47 افراد نے خودکشی کی، جن میں 28 مرد اور 19 خواتین شامل ہیں۔ ان میں گلگت سے 8 مرد اور 3 خواتین، دیامر سے 3 مرد، اسکردو سے 2 مرد اور ایک خاتون، غذر سے 10 مرد اور 5 خواتین، گانچھے سے ایک مرد اور 5 خواتین، استور سے 2 خواتین، ہنزہ سے 2 مرد اور 3 خواتین جبکہ شگر سے 2 مرد شامل تھے۔
سال 2024 میں بھی خودکشی کے 46 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 27 مرد اور 19 خواتین شامل ہیں۔ ان میں گلگت سے 6 مرد اور 3 خواتین، دیامر سے 2 مرد، اسکردو سے 2 مرد اور ایک خاتون، غذر سے 13 مرد اور 13 خواتین، گانچھے سے ایک خاتون، ہنزہ سے 3 مرد اور ایک خاتون جبکہ نگر سے ایک مرد اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والوں میں شامل ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق 2023 اور 2024 دونوں سالوں میں ضلع غذر میں خودکشی کے سب سے زیادہ واقعات رونما ہوئے جو کہ افسوس ناک اور لمحہ فکریہ ہے۔
خودکشی کے ذریعے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے جیسے انتہائی اقدامات معاشرتی رویوں اور ذہنی صحت پر توجہ دینے کی ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں، ایسے واقعات میں کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ خودکشی کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی این جی اوز اور حکومتی ادارے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان میں خواتین کے لیے بننے والے دارلامان کو بھی ہنگامی بنیادوں پر فعال کیا جائے تاکہ یہ خواتین خودکشی جیسے اقدام کی طرف جانے کے بجائے اس شیلٹر ہوم میں پناہ لے کر اپنی زندگی بہتر اور خوشحال طریقے سے گزار سکیں۔
یہ بھی پڑھیں آرٹیفیشل انٹیلی جینس نے نوجوان کو خودکشی پر کیسے اکسایا؟
حالیہ ایک واقعے میں پولیس اہلکار کی بروقت مداخلت نے ایک خاتون کی بچا لی، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ لوگ ان مسائل سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔ خاندانوں اور کمیونٹیز کو اپنی خواتین اور مردوں کی ذہنی صحت کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔