عمران خان کے خلاف توشہ خانہ 2 کیس میں مزید تحقیقات کی ضرورت، اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری

پیر 6 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ 2  کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی درخواست ضمانت پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ اس معاملے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان کو ملنے والے 108 تحائف کی فہرست عدالت میں پیش

پیر کو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 14 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں عدالت نے کہا ہے کہ بلغاریہ کی جانب سے دیا گیا تحفہ توشہ خانہ میں جمع کرانے میں ناکامی پر کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قواعد کے مطابق تحفے کی رسید جمع نہ کرانے پر کارروائی کی جا سکتی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ چونکہ موجودہ کیس رسید سے متعلق نہیں ہے اس لیے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر سعودی ولی عہد کی جانب سے بلغاریہ کے زیورات کا تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے کا الزام ہے۔ عمران خان اور بشریٰ کے خلاف بھی فوجداری کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس 2 میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوٹر کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی نے تحفہ جمع نہ کروا کر طریقہ کار کی خلاف ورزی کی ہے۔ استغاثہ کے مؤقف میں کہا گیا ہے کہ توشہ خانہ میں تحفہ جمع نہ کروا کر اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی کی گئی۔

فیصلے میں لکھا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پراسیکیوٹر کے ان بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں کے خلاف تحفے کی قیمت کم کرنے کا بھی الزام ہے۔ الزام ہے کہ کم قیمت پر زیورات کے سیٹ بنوا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان کے مطابق تحفے کو رسید کے ساتھ جمع کرانا ضروری تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ توشہ خانہ رولز 2018 کے مطابق صرف رسید جمع کرانا ضروری تھا، تحفہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:توشہ خانہ ٹو کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا کی گواہ پر جرح مکمل

فیصلے میں عدالت کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اپنے اس وقت کے ڈپٹی ملٹری سیکریٹری کے ذریعے توشہ خانہ میں رسید جمع کرانے سے منع نہیں کیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ بادی النظر میں تحفہ جمع نہ کرانے پر کارروائی شروع نہیں کی جا سکتی تھی۔

تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ 2023 میں کابینہ ڈویژن نے اس معاملے سے نکلنے کے لیے آفس میمورنڈم میں ترمیم کی۔ یہ ترمیم رسید کے بدلے تحفہ جمع نہ کرانے پر کارروائی کے لیے کی گئی تھی۔ تاہم ترمیم شدہ میمورنڈم کو پہلے سے نافذ نہیں کیا جا سکا۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے یہ بھی اعتراف کیا کہ آفس میمورنڈم کا اطلاق 2 سال قبل کی گئی ڈیڈ لائن پر نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت کے عبوری فیصلے کے مطابق توشہ خانہ ٹو کیس مزید تحقیقات کا معاملہ ہے۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس، بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخی سے متعلق ایف آئی اے کی درخواست مسترد

پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان توشہ خانہ اول کیس میں بھی سزا یافتہ ہیں لہٰذا وہ ضمانت کے حقدار نہیں ہیں۔ تاہم قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر کی جانب سے اعتراض نہ کرنے کی وجہ سے توشہ خانہ اول کیس میں سزا معطل کردی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں مزید  کہا گیا ہے کہ توشہ خانہ اول کیس میں بے ضابطگیوں کی وجہ سے نیب پراسیکیوٹر نے سزا کالعدم قرار دینے اور ریمانڈ کی بھی استدعا کی ہے، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے تحفے کی قدر کم کرنے میں عمران خان کی جانب سے اثر و رسوخ استعمال کرنا پایا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ یہ ایف آئی اے کا معاملہ نہیں ہے کہ آیا عمران خان یا بشریٰ بی بی نے تحفے کی قیمت کم کرنے کے لیے براہ راست دھمکی دی یا دباؤ ڈالا، انہوں نے مزید کہا کہ ‘ابھی تک تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کا بیان ٹرائل کورٹ کے سامنے ریکارڈ نہیں کیا گیا’۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کی روبکار جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب سے معافی حاصل کرنے کے بعد صہیب عباسی وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ ایف آئی اے حکام کی جانب سے صہیب عباسی کی معافی کے حوالے سے کچھ سامنے نہیں آیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلے میں مزید کہنا ہے کہ دونوں ملزمان پر گراف جیولری سیٹ حاصل کرنے کا الزام ہے۔ تحفے کی رقم جمع کرانے کی رسید بشریٰ بی بی کے نام پر جاری کی گئی، عمران خان کے نام پر نہیں۔ پی ٹی آئی کے بانی کی عمر 72 سال ہے اور وہ اس کیس میں 4 ماہ سے زیادہ عرصے تک حراست میں رہے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیس ایف آئی اے کو منتقل ہونے کے بعد تفتیشی افسر نے عمران خان سے پوچھ گچھ کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان کے خلاف ریفرنس نیب کی جانب سے دائر کیا گیا تھا جس کا مطلب ہے کہ تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس: بشریٰ بی بی کے وارنٹ گرفتاری جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ عمران خان پر ابھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی لیکن ٹرائل جلد ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا، کیس کے دستاویزی شواہد پہلے ہی استغاثہ کے پاس موجود ہیں، اس لیے اس کیس کی دستاویزات میں کسی قسم کی ٹیمپرنگ کو کوئی خدشہ نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلے میں مزدی کہنا تھا کہ عمران خان ضمانت کا غلط استعمال نہ کریں اور ہر سماعت پر ٹرائل کورٹ میں پیش ہوں، اگر وہ ضمانت کا غلط استعمال کرتے ہیں تو استغاثہ ضمانت منسوخی کے لیے درخواست دائر کرسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp