قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے چائلڈ کورٹس کے قیام کا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا ہے، چائلڈ کورٹس کو بل کے تحت زیادتی کے مقدمات کا فیصلہ 6 ماہ کے اندرکرنا لازمی ہوگا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین خرم نواز کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما نوشین افتخار نے بچوں سے زیادتی کے مقدمات کی سماعت کے لیے خصوصی چائلڈ کورٹس کے قیام کا بل پیش کیا، اجلاس میں خواتین کو وراثت کا حق دینے کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر سزا کا بل بھی زیر بحث آیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں چلڈرن کورٹس بنانے کی ضرورت ہے، جسٹس منصور علی شاہ
بل میں کہا گیا ہے کہ زیادتی کے شکار بچوں سے بیان اچھے ماحول اور ماہر نفسیات کی موجودگی میں ہوگا، بل کے تحت چائلد کورٹس کو بچوں سے زیادتی کے مقدمات کا فیصلہ 6 ماہ کے اندرکرنا ہوگا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی رکن زرتاج گل نے مؤقف پیش کیا کہ زیادتی کے مجرمان کو سزائیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
خواتین کو وراثت کا حق دینے کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر سزا سے متعلق بل ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی صوفیہ سعید نے پیش کیا، بل کے تحت عدالتی فیصلے سے خواتین کو وراثت کا حق مل جائے تو 120 دن میں عملدرآمد نہ ہونے پر حق نہ دینے والے کو 6 ماہ سزا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: رضوانہ تشدد کیس: سی سی ٹی وی فوٹیجز کی فرانزک رپورٹ عدالت میں جمع نہ کرائی جاسکی
کمیٹی میں شامل حکومتی ارکان نے اعتراض کیا کہ سول قوانین میں یہ سزا شامل کردیں ایسے نہیں ہوسکتا، خواتین کو وراثت کا حق عدالت سے ملنے کے باوجود نہ دینے پر سول قوانین کو مضبوط کیا جاسکتا ہے، اس طرح کے قوانین پہلے سے موجود ہیں۔