یونان کے زیرانتظام جزیرہ قبرص کے دارالحکومت نکوسیا میں فائرنگ سے ہلاک پاکستانی نوجوان کی لاش ملنے کے بعد قبرص کے چیف پراسیکیوٹر نے ایک آزاد تفتیش کار مقرر کیا ہے جو رواں ماہ 6 جنوری کو مبینہ طور پر پولیس کی گولی سے پاکستانی شخص کی موت کی تحقیقات کی نگرانی کرے گا۔
یہ بھی پرھیں:یونان کشتی حادثہ: اپنے جگر گوشوں کو کھونے والے کیا بتاتے ہیں؟
اٹارنی جنرل جارج ایل سیویڈز نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ پولیس چیف کی جانب سے واقعے کی جاری انکوائری کے حوالے سے دی گئی بریفنگ کے بعد کیا گیا۔
اٹارنی جنرل کے مطابق جمہوریہ کے سینیئر وکیل، مسٹر نینوس کیکوس، پولیس کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات کی قیادت کریں گے۔
یہ اقدام ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے جب حکام نے کہا تھا کہ پاکستانی شہری کو پولیس سروس کے ہتھیار سے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
یہ اعلان پوسٹ مارٹم کے کے بعد کیا گیا جس میں ابتدائی فرانزک تجزیہ سے مقتول کی مجرمانہ حالات کو مسترد کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم کے مطابق اس شخص کی کمر کے دائیں جانب گولی کا زخم پایا گیا۔
واضح رہے کہ پولیس کو 24 سالہ نوجوان کی لاش 6 جنوری کو دارالحکومت نکوسیا کے مضافاتی علاقے میں ایک کھیت سے ملی۔
لاش ملنے کے کئی دن بعد پولیس نے ایک واقعہ کا انکشاف کیا تھا جس میں افسران نے مشتبہ افراد کو روکنے اور گرفتار کرنے کی کوشش کے دوران گولیاں چلائی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:غیرقانونی تارکین وطن: جان لیوا ’ڈنکی روٹ‘ کیوں مقبول ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں 3 پولیس افسران سے فائرنگ کے بارے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس کا مؤقف ہے کہ جزیرہ قبرص کو اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ جنوب اور ترکی کے حمایت یافتہ شمال میں تقسیم کرتی لائن کے قریب ایک گاڑی کے ٹائروں پر گولیاں چلائی تھیں جو غیر قانونی تارکین وطن کی اسمگلنگ میں ملوث تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان بالخصوص وسطی پنجاب سے ہر سال سینکڑوں نوجوان بہتر مستقبل کا خواب لیے غیرقانونی طور پر براستہ ایران و ترکی یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، اور اس بیچ حادثات سے دوچار بھی ہوجاتے ہیں۔