امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ تاحال نہیں بجھائی جاسکی، جس پر فائر فائٹرز بے بسی کی تصویر بن گئے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق آگ بجھانے میں مصروف فائر فائٹرز آگ پر مکمل طور پر قابو پانے اور اسے پھیلنے سے روکنے میں ناکام رہے ہیں جس کی ایک وجہ تیز ہواؤں کا چلنا بھی ہے، تیز ہواؤں کے باعث آگ مزید پھیلتی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاس اینجلس آتشزدگی: فائر فائٹرز کی طلب اور معاوضوں میں ہوشربا اضافہ
کیلیفورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ نے کہا ہے ’ہمیں قدرت کے رحم کی ضرورت ہے،ہمارے پاس فائر فائٹر ہیں، پانی ہے، ہمیں بس وقت چاہیے۔
یاد رہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کا شہر لاس اینجلس گزشتہ کئی دنوں سے آگ کی لپیٹ میں ہے، جس کو بجھانے کے لیے 12 ہزار سے زائد فائر فائٹرز، 11 ہزار 500 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے میں مصروف ہیں، تاہم آگ ہے کہ بجھنے کا نام نہیں لے رہی اور فائر فائٹرز کی تمام کوششیں رائیگاں جارہی ہیں۔
اس آگ سے اب تک 24 افراد ہلاک، متعدد لاپتا ہوگئے ہیں، 12 ہزار سے زائد مکان اور عمارتیں خاکستر ہو گئیں ہیں، اعداد و شمار کے مطابق 2 لاکھ سے زائد افراد علاقہ چھوڑ کر محفوظ جگہ منتقل ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاس اینجلس کی آگ بھڑکی کیسے؟
دوسری طرف لاس اینجلس امریکا کی فلم اور ٹیلی ویژن انڈسٹری کا مرکز ہے، تو ایسے میں اس آگ نے ہالی ووڈ کی مشہور شخصیات کو بھی بے گھر کردیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس آگ سے ہالی ووڈ اداکار اور ان کی رہائشگاہیں ہی متاثر نہیں ہوئیں بلکہ اکیڈمی ایوارڈ کے لیے پیش کی جانے والی نامزدگیاں، فلموں کی ریلیز اور دیگر سرگرمیاں بھی مؤخر ہوئی ہیں۔