ایڈیشنل ضلعی و سیشن کورٹ کوئٹہ نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت سے متعلق 16 فروری 2024 کا عادل بازئی کا بیان حلفی 27 جنوری 2025 کوایک حکم نامے کے ذریعے بحال کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فلور کراسنگ پر رکن قومی اسمبلی عادل بازئی خان نااہل قرار
واضح رہے کہ اس سے قبل 30 دسمبر 2024 کو سپریم کورٹ کے سول جج نے مسلم لیگ (ن) کا حلف نامہ معطل کردیا تھا جس پرمسلم لیگ (ن) اور وزیراعظم پاکستان کو خدشہ تھا کہ حلف نامے کو ان کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پیر کو ایڈیشنل ضلعی و سیشن کورٹ کوئٹہ کی جانب سے جاری حکم نامے سے ثابت ہوگیا ہے کہ الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ (ن) کا حلف نامہ دوبارہ فعال ہوگیا ہے اور اس سے مسلم لیگ (ن) کو فائدہ ہوگا۔
CamScanner 01-27-2025 15.11 by Iqbal Anjum on Scribd
پیر کو ایڈیشنل ضلع و سیشن کورٹ کے سینیئر سول جج نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے لکھا کہ سی پی سی کی جانب سے 30 دسمبر 2024 کو سینیئرسول جج تھری کوئٹہ کی جانب سے منظور کیے گئے حکم نامے کے خلاف سول اپیل 43 رول 1 (ر) سی پی سی کے تحت موصول ہوئی جسے سماعت کے لیے منظور کیا گیا۔
مدعا علیہان کو نوٹس جاری کیا گیا۔ مرکزی اپیل کے ساتھ 30 دسمبر 2024 کے حکم کی معطلی کے لیے دفعہ 151 کے تحت ایک اور درخواست بھی دائر کی گئی ۔
درخواست گزار پاکستان مسلم لیگ (ن) کوئٹہ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 16 مئی 2024 کو درخواست گزارجمال شاہ کاکڑ، ایم این اے، صوبائی جنرل سیکریٹری بلوچستان مسلم لیگ (ن) کے مجاز نمائندے اور مدعا علیہ نمبر 3 رکن صوبائی اسمبلی زراق خان مندوخیل کے ہمراہ کوئٹہ کینٹ میں مسلم لیگ (ن) کے صوبائی دفتر میں موجود تھے جہاں مدعا علیہ نمبر 1 عادل خان بازئی آیا اور بتایا کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے سعید احمد کو بھی فون کیا۔
مزید پڑھیں:عادل بازئی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا ردعمل
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ نوٹری پبلک حلف نامے سے بھی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ وہ وقت پر دفتر پہنچ چکے تھے اور پھر مدعا علیہ نمبر 1 عادل خان بازئی نے مسودہ حلف نامہ سعید احمد کے حوالے کیا۔ اس طرح مدعا علیہ نمبر 1 عادل خان بازئی نے رضامندی کا حلف نامہ پر کیا اور زراق خان کا نام کالم میں لکھا جس کے بعد مدعا علیہ نمبر 1 عادل خان بازئی نے دستخط کیے اور اس پر اپنے انگوٹھے کے نشان کو ثبت کیا اور کہا کہ سعید احمد نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق مذکورہ تمام ریکارڈ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرایا گیا تھا لیکن بعد میں مدعا علیہ نمبر ایک عادل خان بازئی نے زبردستی اور دھوکا دہی کے ذریعے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت سے انحراف کیا اور سعید احمد سے ایک اور حلف نامہ حاصل کیا۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا
اس کے علاوہ مقدمہ وکیل کے ذریعے دائر کیا گیا تھا، لیکن پاور آف اٹارنی میں یہ ذکر نہیں کیا گیا ہے کہ اٹارنی کو مدعا علیہ نمبر 1 عادل خان بازئی کی طرف سے مقدمہ دائر کرنے یا کسی قانونی کارروائی کے ساتھ آگے بڑھنے کا اختیار حاصل ہے، لہٰذا مذکورہ حکم قابل سماعت نہیں ہے اوراسے کالعدم قراردیا جاسکتا ہے۔
جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ میں نے اپیل کنندہ کے وکیل کی طرف سے پیش کردہ دلیل سنی ہے اوردستیاب ریکارڈ پر غور کیا ہے۔ اپیل کنندہ کے لیے فاضل وکیل کی طرف سے اٹھائے گئے نکات پرغور کرنے کی ضرورت ہے۔ دریں اثنا، 30.12.2024 کے متنازع حکم کو سماعت کی اگلی تاریخ تک ملتوی کردیا جاتا ہے۔ طلبی پرایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج ایکس کوئٹہ کے سامنے 04.02.2025 کو پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے الیکشن کمیشن نے فلور کراسنگ پر رکن قومی اسمبلی عادل خان بازئی کو نااہل قرار دے کر انہیں ڈی سیٹ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے کوئٹہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ 262 سے آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی عادل خان بازئی کی نااہلی کے لیے مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف کی جانب سے دائر ریفرنس پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی کو ایم این ایز عادل بازئی اور الیاس محمد چوہدری کے خلاف ریفرنسز موصول
نواز شریف نے فنانس بل اور آئینی ترمیمی بل کے لیے ووٹ نہ دینے پر عادل خان بازئی کے خلاف ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجا تھا، اسپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس الیکشن کمیںشن کو بھیج دیا تھا۔
عادل خان بازئی نے الیکشن میں آزاد حیثیت میں کامیابی کے بعد پہلے مسلم لیگ ن اور پھر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کرایا، عادل بازئی کے وکیل نے ن لیگ میں شمولیت کے بیان حلفی کو جعلی قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: عادل بازئی کی نااہلی کے لیے قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو پھر خط لکھ دیا
الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، آج فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے عادل خان بازئی کو نااہل قرار دے دیا ہے۔