ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کے مجوزہ امریکی منصوبے کی مخالفت کرتے ہیں۔ فلسطینیوں کی سر زمین فلسطینیوں کے لیے ہے۔ پاکستان فلسطین کے 2 ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔ غزہ کے عوام کو منتقل کرنے کا منصوبہ باعث مشکل اور نا انصافی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ امریکی حکام نے کابل میں امریکی ہتھیار چھوڑے، افغان عبوری حکومت کی ذمے داری ہے کہ ان کا استعمال روکے۔ افغانستان میں چھوڑے امریکی جدید ہتھیاروں پر ہمارا مؤقف تفصیلی جاری ہوا ہے۔ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ ٹی ٹی پی ہمارے خلاف امریکی اسلحہ استعمال کر رہی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ دہشتگرد گروہ ان ہتھیاروں کو پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ ہمارے پاس اس حوالے سے کافی شواہد موجود ہیں۔ یہ کابل حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ہتھیاروں کا ہمارے خلاف استعمال روکے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 ہزار تارکین وطن کو گوانتاناموبے جیل بھیجنے کے لیے تیار
شفقت علی خان نے کہا کہ سوڈان میں سعودی اسپتال پر حملے کی پرزور مذمت اور سعودی عرب کے ساتھ حمایت کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان اور چین کے تعلقات کے حوالے سے افواہوں کو مسترد کرتے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان 7 سے 11 فروری تک امن 25 مشقوں کی میزبانی کرے گا۔ 60 ممالک ان مشقوں میں بحری بیڑوں اور جنگی جہازوں کے ساتھ شرکت کریں گے۔ افغانستان سے بات چیت جاری ہے۔ افغانستان پر چین اور روس کے خصوصی ایلچیوں سے قریبی رابطہ ہے۔ پاکستان خواتین کی تعلیم کے حوالے سے عالمی قوانین و اقدار کی حمایت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں مہاجرین کی بحالی کے ادارے UNRWA پر پابندی کی مذمت کرتا ہے، اس پابندی سے فلسطین کے حالات پر برا اثر پڑے گا۔ فلسطینی مہاجرین کیمپ پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہیں جس میں 2 بچے بھی شہید ہوئے۔
مزید پڑھیں: مشرق وسطی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی سجی کھبی
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سربیا کے درمیان دوطرفہ مذاکرات کل سے شروع ہورہے ہیں۔ پاکستان کی امداد بند کرنے کے حوالے سے امریکی صدر کا ایگزیکٹو آرڈر دیکھا، امریکا نے 90 روز کے لیے امدادی پروگرام روکے ہیں تاکہ ان کی کار کردگی کا جائزہ لیا جا سکے، امید ہے کہ یہ امدادی پروگرام دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔ امریکا سے تارکین وطن کو نکالنے کا فیصلہ نئے ایگزیکٹو آرڈر کا حصہ ہے۔ حکومت وزارت داخلہ کی مدد سے ایسے پاکستانیوں کے کیسز میں مدد کرے گی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی بزنس مین کا دورہ خوش آئند تھا۔ وزارت خارجہ کا اس میں کردار نہیں، اس دورے کی تفصیلات SIFC سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ پاکستانی نژاد غیر قانونی تارکین وطن کی امریکا سے بیدخلی کے بارے میں پاکستان امریکا کے ساتھ رابطے میں ہے۔ پاکستان آئے ہوئے امریکا کے وفد کے دورے کو وزارت خارجہ پراسیس نہیں کر رہی، یہ دورہ سرمایہ کاروں اور بزنس کمیونٹی کے معمول کے دوروں کا حصہ ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان رابطے جاری ہیں، اعلیٰ سطح رابطہ ہونے کی صورت میں آگاہ کریں گے۔ پاکستان میں 80 ہزار افغان باشندوں کو ری سیٹلمنٹ کے لیے بیرون ممالک منتقل کیا گیا، ابھی بھی 40 ہزار پاکستانی یہاں موجود ہیں۔ امید ہے امریکہ ان کی ری سیٹلمنٹ کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا کرے گا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا فلسطینیوں کی غزہ سے بیدخلی کا منصوبہ فرانس نے بھی مسترد کردیا
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے، بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، اس کا حل صرف یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں موت کا بھیانک رقص جاری ہے۔ بھارت کی جانب سے مختلف ممالک میں قتل عام ان کے بین الاقوامی دہشتگردی کو سپانسر کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔
بھارتی جیلوں میں 770 قیدی ہیں، پاکستان حکومت ان کی وطن واپسی کے لیے کوشاں ہے۔ یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کا اہم حصہ جی ایس پی پلس ہے۔ مراکش میں کشتی واقعہ پر ہمارا مشن کوششیں کر رہا ہے، 22 لوگ اس حادثہ میں زندہ بچے، نعشوں کی شناخت کا عمل پیچیدہ ہے۔ مراکش حکومت اس حوالے سے ہماری مدد کررہی ہے۔ یہ ایک نازک معاملہ ہے اس پر غلط معلومات کا تبادلہ نہیں کرسکتے۔