تنظیمی عہدوں کی تقسیم پر ایم کیو ایم پاکستان اختلافات کا شکار ہوگئی ہے، جس پر کارکنان نے بہادرآباد دفتر پر دھاوا بول دیا، اور اس دوران تصادم میں 10 افراد زخمی بھی ہوگئے۔ جبکہ کارکنوں نے ’گو ٹیسوری گو‘ کے نعرے لگائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ایم کیو ایم رکن قومی اسمبلی کیوں مستعفی ہوئے؟ وجہ سامنے آگئی
میڈیا رپورٹس کے مطابق کارکنان کی جانب سے اچانک بہادرآباد مرکز پر دھاوا بولا گیا، جن کا مؤقف یہ تھا کہ پارٹی گورنر ہاؤس سے نہیں بلکہ بہادرآباد سے چلے گی۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز بغیر مشاورت کے ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا، جس پر احتجاج کے دوران کارکنان پارٹی رہنماؤں سے دست و گریباں بھی ہوئے۔ اور اس دوران 10 افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان میں تنظیمی عہدوں کی تقسیم پر متعدد رہنما ناراض ہیں جس کے بعد پی ایس پی کا ایم کیو ایم میں انضمام بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایم کیو ایم کے حکمران اتحاد سے نکلنے کے اشارے، خالد مقبول اور فاروق ستار کی حکومت پر کڑی تنقید
میڈیا رپورٹس کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال اور سینیئر رہنما انیس قائم خانی نے آفیشل وٹس ایپ گروپ چھوڑ دیا ہے۔