امریکا افغانستان میں دوبارہ جنگ پر غور کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

پیر 10 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ امریکا ایک بار پھر افغانستان میں جنگ شروع کرنے پر غور کررہا ہے، اور ہم  پراکسی اسٹیٹ کا کردار ادا کرنے کو تیار ہورہے ہیں۔

پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم جرگوں کی عزت کرتے ہیں، قومی جرگے میں شامل ہونا اعزاز ہے، ہم امن کے لیے نکلے ہیں اس لیے کہ ہمارے خطے میں امن نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 8 فروری ملکی تاریخ کا سیاہ دن، خیبرپختونخوا میں بھی دھاندلی سے اکثریت بنائی گئی، مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہمارے حکمران امریکا اور مغرب کے غلام ہیں، ہم اپنے بھائی کو دشمن کہتے نہیں تھکتے اس لیے کہ کہیں امریکا نہ ناراض ہوجائے، وہ امریکا جو کبھی کہتا ہے کہ فلسطین کے مسلمانوں کو مصر اور اردن میں آباد کردیا جائے اور امرکا کا کٹھ پتلی نیتن یاہو کہتا ہے کہ سعودی عرب کے اندر فلسطینیوں کو بسایا جائے۔

’یعنی ہمارا گھر کوئی نہیں ہے، ہمارے گھر کی ملکیت تمہارے پاس اور اگر آپ کے اس دعوے کو ہم تسلیم نہ کریں تو پھر تم ہم پہ جنگ مسلط کرتے ہو، انسانی حقوق کا سوال پیدا کرتے ہو جھوٹے دعوے کے ساتھ۔‘

یہ بھی پڑھیں: جب تک صرف اسٹیبلشمنٹ کے فورم پر فیصلے ہوں گے تو مسائل بڑھیں گے، مولانا فضل الرحمان

انہوں نے کہا کہ آج پھر امریکا اس بات پر غور کررہا ہے کہ افغانستان میں دوبارہ جنگ شروع کی جائے اور ہم ایک بار پھر افغانوں کو آپس میں لڑانے کے لیے پراکسی اسٹیٹ کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہورہے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ اب باتیں چھپتی نہیں ہیں، اپنے مسلمان بھائی کو دشمن کہنا اور عالمی کفر کے اتحادی ہونے پر فخر کرنا، اس سے بڑھ کر پاکستان دشمنی  ہوسکتی ہے نہ اسلام دشمنی اور ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کو جو لائے وہی چلا رہے ہیں، جس روز حمایت ختم ہوئی گر جائےگی، مولانا فضل الرحمان

انہوں نے کہا کہ یہاں پر اگر پشتون اپنے حقوق کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں تو ہم ان پر گولیاں چلاتے ہیں اور ان پر پابندیاں بھی لگاتے ہیں۔’میں سوچتا ہوں کہ اگر میری جماعت پر پابندی لگائی جاتی ہے تو یہ الزام ہے، اس الزام کی سزا مجھے اس وقت دی جاسکتی ہے جب کھلی عدالت میں میرے اوپر الزام ثابت ہوجائے، پھر ریاست کو مجھے سزا دینے کا اختیار ہے، لیکن اگر آپ مقدمہ کسی بھی عدالت میں لے کر نہیں گئے اور میری پارٹی اور کارکنوں پر پابندی لگاتے ہوتو آئین کی خلاف ورزی تم کررہے ہو، ہم نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp