وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور ترک وزیر تجارت پروفیسر عمر بولات کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی ملاقات کے دوران تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں ہونیوالی اس ملاقات میں بھائی چارے اور باہمی تعاون کے جذبے کا اظہار کرتے ہوئے دونوں فریقین نے متعدد شعبوں میں اقتصادی تعاون کو بڑھانے کا عہد کیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور ترکیہ کا قومی مفاد کے بنیادی مسائل پر ایک دوسرے کی حمایت کے عزم کا اعادہ
ترک وزیر تجارت نے بتایا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان قریبی اور تذویراتی شراکت داری کو اجاگر کرتے ہوئے خدمات، سیاحت، تعلیم، آئی ٹی، دفاع اور انفرا اسٹرکچر جیسے اہم شعبوں میں 21 معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
ترک وفد کا پرتپاک استقبال کرتے ہوئے وزیر تجارت جام کمال خان نے زور دیا کہ پاکستان ترکوں کا ’دوسرا گھر‘ ہے، انہوں نے نئے اقتصادی مواقع تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور ترک وزیر تجارت کے دورہ پاکستان کو دونوں ممالک کے لیے ایک ’تاریخی لمحہ‘ قرار دیا۔
مزید پڑھیں:مینار پاکستان ترکیہ کے پرچم سے روشن، ’یہ پاکستان کا برج خلیفہ ہے‘
مہمان وزیر تجارت عمر بولات نے اسلام آباد کو ’اسلام کا شہر‘ قرار دیتے ہوئے پرتپاک استقبال پر اپنے ہم منصب کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے ترک صدر رجب طیب ایردوان اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان مضبوط تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات کے فروغ کا سہرا دونوں رہنماؤں کے سر باندھا۔
دونوں ممالک کے وزرا نے موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے اور دونوں ممالک کے درمیان مکمل تجارتی امکانات کے در وا کرنے کی غرض سے ترجیحی تجارتی معاہدے کو از سر نو کرنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں مقرر ہونے والے ترکیہ کے نئے سفیر کون ہیں؟
انہوں نے رکن ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے لیے ڈی8 ترجیحی تجارتی معاہدے کو بحال کرنے اور اسے مضبوط بنانے کے امکانات کا بھی جائزہ لیا۔
پروفیسر عمر بولات نے پاکستان میں ترک سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل کا ادراک کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ان میں سے تقریباً سبھی اپنی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔
In a bid to expand bilateral economic ties, Pakistan and Türkiye are set to sign 21 agreements in key sectors such as services, tourism, education, IT, defence, and infrastructure.
Read more: https://t.co/CgCkwmzJfX#Turkiye #Pakistan pic.twitter.com/shLpsqL4hU
— Business Recorder (@brecordernews) February 13, 2025
جام کمال خان نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا، کاروباری آپریشن کو ہموار کرنے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے کی کوششوں کو اجاگر کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور ترکیہ میں عوامی بائیکاٹ سے کوکا کولا کو کتنا نقصان ہوا؟
انہوں نے ترک کمپنیوں کے لیے ہموار سرمایہ کاری کے عمل کو یقینی بنانے میں خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کونسل کے کردار پر زور دیا۔
جام کمال خان نے بڑھتے ہوئے اقتصادی تعاون کی مثالوں کے طور پر انفرا اسٹرکچر، مینوفیکچرنگ، توانائی، ٹرانسپورٹ اور میونسپل سروسز میں اپنی سرمایہ کاری کا حوالہ دیتے ہوئے ترک کمپنیوں کی جانب سے پاکستان کی معیشت پر اعتماد کی تعریف کی۔
مزید پڑھیں:ترک صدر رجب طیب اردوان کی وزیر اعظم ہاؤس آمد، گارڈ آف آنر پیش
باہمی تعاون کے امکانات کو تسلیم کرتے ہوئے، جام کمال نے ترکیہ کو 17-19 اپریل تک پاکستان کے ہیلتھ کیئر اینڈ انڈسٹریل ایکسپو میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ میڈیکل ٹیکنالوجی اور اسپتال کے انفرا اسٹرکچر میں مشترکہ منصوبے دونوں ممالک کو نمایاں طور پر فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
بات چیت دفاعی تعاون تک بھی بڑھی، جہاں وزیر بولات نے انکشاف کیا کہ ملائیشیا اور انڈونیشیا نے ترکی کے دفاعی ساز و سامان کے بڑے آرڈرز دیے ہیں، انہوں نے دفاعی منصوبوں بالخصوص مشترکہ پیداوار اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے ترکی کے عزم کا اعادہ کیا۔
مزید پڑھیں:پاکستان اور ترکیہ کا غزہ کی صورت حال پر او آئی سی اجلاس بلانے کی حمایت پر اتفاق
دونوں وزرا نے باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے متوقع تجارتی ایونٹس کا جائزہ لیا، جام کمال نے 26 سے 28 فروری تک لاہور میں ہونے والی پاکستان کی فوڈ ٹیک ایکسپو پر روشنی ڈالی، جس میں زرعی ٹیکنالوجی، فوڈ پروسیسنگ اور صنعتی ویلیو ایڈیشن پر توجہ دی جائے گی۔
انہوں نے اپریل میں ایکسپو میٹ یوریشیا میں پاکستان کی شرکت پر بھی زور دیا، جس میں آٹوموٹیو اور مکینیکل سیکٹر کو ہدف بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان اور ترکیہ کا مشترکہ ٹی وی نشریات اور اسلاموفوبیا کے خلاف مل کر جدوجہد کرنے پر اتفاق
ترک وزیر تجارت عمر بولات نے عالمی تجارتی مرکز کے طور پر ترکی کے بڑھتے ہوئے کردار پر تبادلہ خیال کیا، استنبول میں حالیہ فیشن اور فرنیچر کی نمائشوں کا ذکر کیا جنہوں نے یورپی منڈیوں کو بدلنا شروع کر دیا ہے۔