بھارتی ریاست میرٹھ میں ہونے والی امن کمیٹی اجلاس میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس انوج چوہدری نے کہا ہے کہ ایک سال میں 52 جمعے آتے ہیں اور ہولی صرف ایک بار آتی ہے۔ اگر کوئی مسلمان محسوس کرتا ہے کہ ہولی کے رنگوں سے ان کا ایمان متاثر ہوتا ہے تو انہیں اس دن گھر میں رہنا چاہیے۔
بھارتی روزنامے ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق امن کمیٹی اجلاس میں شہر کی ہندو اور مسلم کمیونٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی، جس کا مقصد ہولی کے تیوہار کے دوران ممکنہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکنا تھا۔
مزید پڑھیں: بابری مسجد کے انہدام کے بعد اب سنبھل مسجد ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس انوج چوہدری نے مزید کہا کہ جس طرح مسلمان عید کے لیے بے صبری سے انتظار کرتے ہیں، ویسے ہی ہندو بھی ہولی کا انتظار کرتے ہیں۔ ان کا بیان سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
واضح رہے کہ انوج چوہدری پہلے ہی 24 نومبر کے فسادات میں مرکز نگاہ بن چکے تھے، جب شاہرہ مسجد کے عدالتی حکم پر ہونے والے سروے کے دوران ہندووں نے مسجد کو مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ انوج چوہدری سروے کے لیے سرکاری وردی مین ہندوؤں کے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے آئے تھے جبکہ ہاتھ میں ہنومان کا بلاسہ اٹھا رکھا تھا۔