وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے ازبکستان کے سفیر جناب علی شیر تختائیف نے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ وزیر اعظم نے ازبک سفیر کے ذریعے صدر شوکت مرزیوئیف کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور گزشتہ ماہ تاشقند کے دورے کے دوران پاکستانی وفد کی مہمان نوازی کے لیے تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم نے اپنے دورے کے دوران دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات پر ہونے والی شاندار پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا، جس میں ایک اعلیٰ سطح اسٹریٹجک تعاون کونسل کی تشکیل کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں میں متعدد اہم معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور ازبکستان کے مابین کن اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے؟
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے تاشقند سے واپسی پر متعلقہ شعبوں کے وزرا کو ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ دورے کے دوران ہوئے فیصلوں پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے خاص طور پر کان کنی اور معدنیات، ریلوے (بشمول ٹرانس افغان ریلوے پروجیکٹ)، SEZs، بینکنگ، سیاحت، ثقافت اور قابل تجدید توانائی میں ازبکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے میں پاکستان کی دلچسپی پر روشنی ڈالی۔
وزیراعظم نے دوطرفہ تجارت کو 2 بلین ڈالر تک بڑھانے کے لیے کام کرنے کے لیے ایک روڈ میپ وضع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس پر دورے کے دوران دونوں رہنماؤں کے مابین اتفاق کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ازبکستان سمیت دیگر ممالک میں ملازمت کرنے والے پاکستانیوں کے مسائل، حل کیا ہے؟
ازبک سفیر علی شیر تختائیف نے وزیر اعظم کی نیک خواہشات پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صدر شوکت مرزیوئیف پاکستان کے ساتھ ازبکستان کے تعلقات کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان بہترین سیاسی تعلقات کو باہمی طور پر مفید اقتصادی تعلقات میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صدر مرزیوئیف نے رواں برس کے آخر میں پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی وزیر اعظم کی دعوت قبول کر لی ہے، جس کے لیے فریقین کے درمیان تاریخوں پر اتفاق کیا جا رہا ہے۔