سپر ٹیکس کے نفاذ کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔
نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ1973 کے آئین میں پارلیمنٹ کو اختیار دیا گیا تھا، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ 1973 کے آئین کے مطابق پارلیمنٹ کو ترمیم کا اختیار ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل بولے؛ سرٹیفکیٹ ایشو کرنا اسپیکر کا کام ہے۔
مخدوم علی خان کے مطابق پارلیمینٹ کے پاس اختیار ہے کہ منی بل ڈیکلئیر کرتی ہے یا نہیں، عدالت کے پاس قانون کو اسٹرائیک ڈاؤن کرنے کی طاقت موجود ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ یہ منی بل ہے یا نہیں پر پارلیمنٹ میں کوئی بحث ہوئی۔
یہ بھی پڑھیہں: سپر ٹیکس کیخلاف اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم
مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں اسپیکر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ اسپیکر فیصلہ کیسے کریں گے کیا کوئی بحث ہو گی، جس پر مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق یہ فیصلہ اسپیکر نے کرنا ہے۔
مخدوم علی خان کے مطابق اگر پارلیمینٹیریز کہیں کہ اس پر بحث ہونی چاہیے تو اسپیکر کروا سکتے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ عدالت فیصلہ کر سکتی ہے کہ یہ منی بل میں آتی ہے یا نہیں، جس پر مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ آئینی حیثیت طے کرنا عدالت کا کام ہے۔
مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ قومی اسمبلی کی حد تک اسپیکر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، اگر معاملہ ٹیکس کا ہو تو وہ قومی اسمبلی دیکھتی ہے۔
مزید پڑھیں: سوال یہ ہے کہ سپر ٹیکس مقصد کے مطابق خرچ ہوئے ہیں یا نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس
مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ قومی اسمبلی کی حد تک اسپیکر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، اگر معاملہ ٹیکس کا ہو تو وہ قومی اسمبلی دیکھتی ہے، یہ ٹیکس نہیں بلکہ فیس ہے، سوشل ویلفیئر کے ٹیکس عائد کرنا صوبائی معاملہ ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے سماعت 7 اپریل تک ملتوی کرنے کا عندیہ دیا تو مخدوم علی خان نے بتایا کہ وہ 7 سے 14 اپریل تک دستیاب نہیں، بین الاقوامی فورم پر ایک کیس کی طے شدہ سماعت پر جانا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کی غیر موجودگی میں کوئی اور وکیل دلائل دے دیں گے، ان ریمارکس کے ساتھ کیس کی سماعت 7 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔
مزید پڑھیں: سپر ٹیکس یا سیکشن 4 سی مقدمہ کیا ہے؟
دوران سماعت ایڈووکیٹ مخدوم علی خان نے سابق وزیر قانون خالد انور کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ خالد انور کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں وہ ایک بڑے قانون دار تھے۔