شام کے صدر احمد الشرع نے ملک کے آئینی اعلامیہ پر دستخط کیے ہیں، جو 5 سالہ عبوری مدت کے دوران نافذ العمل ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اعلامیہ 3 ماہ بعد سامنے آیا ہے جب اپوزیشن فورسز نے بشار الاسد کے جابرانہ نظام کو گرا دیا تھا، جس کے بعد ملک کے اندر اور باہر ایک شمولیتی اور حقوق کی پاسداری کرنے والی نئی شامی حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
صدر احمد الشرع نے عبوری مدت کے لیے آئینی اعلامیہ پر دستخط کرنے کے بعد کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ یہ آئینی اعلامیہ شام کے لیے ایک نئی تاریخ کا آغاز کرے گا، جہاں ہم ظلم کی جگہ انصاف کو لے آئیں گے۔
آئینی اعلامیہ تیار کرنے والی کمیٹی کے رکن عبدالحمید الاواک نے کہا کہ اعلامیہ میں خواتین کے سماجی، سیاسی اور اقتصادی حقوق کو تسلیم کیا گیا۔ اس میں صدر کو ایک استثنائی طاقت دی گئی ہے، جو ایمرجنسی کا اعلان کرنے کی طاقت ہے۔
مزید پڑھیں: بشار الاسد حکومت کا خاتمہ: شام نے روس کے ساتھ طویل المدتی فوجی معاہدہ ختم کردیا
انہوں نے مزید کہا کہ عوامی اسمبلی، جس کا ایک تہائی حصہ صدر کے ذریعے مقرر کیا جائے گا، کو تمام قانون سازی کا کام سونپا جائے گا۔ ایک اعلیٰ انتخابی کمیٹی تشکیل دی جائے گی تاکہ قانون سازوں کے باقی ارکان کے انتخاب کی نگرانی کی جا سکے۔
الاواک نے کہا کہ عبوری مدت کے دوران، ایگزیکٹو طاقت بھی صرف صدر تک محدود ہوگی، اور اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ کسی بھی مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیز کارروائی کی جائے۔ اعلامیہ رائے کی آزادی، اظہار اور صحافت کی ضمانت بھی دیتا ہے۔
مزید پڑھیں: 14سالہ لڑکا جس کی گرفتاری بشار الاسد کو لے ڈوبی
رواں برس جنوری کے آخر میں صدر الشرع نے ایک آئینی اعلامیے کا وعدہ کیا تھا جو ملک کی عبوری مدت کے دوران قانونی حوالہ کے طور پر کام کرے گا۔ پھر مارچ کے شروع میں انہوں نے ایک کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا جو اس اعلامیہ کو تیار کرے گی جو عبوری مرحلے کو منظم کرے گا، جس میں 2 خواتین بھی شامل تھیں۔
یاد رہے کہ جنوری کے آخر میں الشرع، جو اس وقت ’حیات تحریر الشام‘ (HTS) گروپ کے رہنما تھے جنہوں نے بشار الاسد کے اقتدار کا خاتمہ کیا، کو ایک غیر معینہ مدت کے لیے عبوری صدر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ شام کے نئے حکام نے بشار الاسد کے دور کا آئین منسوخ اور پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا تھا۔