بشار الاسد حکومت کا خاتمہ: شام نے روس کے ساتھ طویل المدتی فوجی معاہدہ ختم کردیا

جمعرات 23 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شام کی نئی حکومت نے بحیرہ روم میں روس کو طویل المدتی فوجی موجودگی کی اجازت دینے والے معاہدے کو ختم کر دیا ہے، جو معزول رہنما بشار الاسد کے دور میں طے پایا تھا۔

شامی میڈیا کے مطابق 2017 میں دستخط کیے گئے اس معاہدے کے تحت روسی بحریہ کو طرطوس کی بندرگاہ کے استعمال کا حق 49 سال کے لیے دیا گیا تھا۔ تاہم، گزشتہ ماہ اسلام پسند باغیوں کے ہاتھوں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد اس معاہدے کا مستقبل غیر یقینی ہوگیا ہے۔

شامی میڈیا کے مطابق طرطوس کے حکام نے اس معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا اور روسی افواج سے فوری طور پر انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔ حکام نے یہ بھی کہا کہ اب بندرگاہ کی آمدنی ’شامی ریاست کو فائدہ پہنچائے گی‘ جو اس معاہدے کے برخلاف ہے جس کے تحت روس کو طرطوس کے منافع کا 65 فیصد حصہ ملتا تھا۔

مزید پڑھیں: حماس کی جانب سے اسرائیلی خواتین کو رہائی کے موقع پر دیے گئے گفٹ بیگز میں کیا کچھ شامل تھا؟

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ شام کی نئی قیادت اس معاہدے کے ملکی معیشت پر اثرات کی تحقیقات کر سکتی ہے۔ ماسکو نے ابھی تک طرطوس کے لیز کی منسوخی پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، جنہوں نے 2015 میں شام کی خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کی حمایت کے لیے فوجی مداخلت کا حکم دیا تھا، نے اسد حکومت کے خاتمے کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ پیوٹن نے دعویٰ کیا کہ حکومت میں تبدیلی کے باوجود روس نے شام میں اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔

ادھر نئی شامی حکومت نے روس، ایران، اور اسرائیل سے درآمدات پر پابندی بھی عائد کردی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp