ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کی 3 رکنی ٹیم نے اداکارہ نادیہ حسین کےگھرچھاپا مارا ہے، ایف آئی اے حکام نے نادیہ حسین سے اس کے 2 روز قبل کے بیان پر تفتیش کی ہے۔
اداکارہ اور ماڈل نادیہ حسین کا کہنا تھا کہ نامعلوم شخص نے ایف آئی اے افسر بن کر میرے بیٹے کے نمبر پر کال کی، بیٹے کے ذریعے مجھے میسج ملا کہ اسکے نمبر پر کال کروں، میں جھانسے میں نہیں آئی تو ساس کو کال کرکے ان کے بیٹے سے متعلق ڈرایا، ان کالز پر میں نے اپنے شوہر کے تفتیشی افسر کو کالز سے متعلق مطلع کا۔
یہ بھی پڑھیے: نادیہ حسین کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت تحقیقات کا آغاز کیوں ہوا؟
نادیہ حسین کے اس بیان کے بعد انہیں مبینہ طور پر موصول ہونے والی کال پر ایف آئی اے نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے حکام نے مجھے موصول کال اور میرے بیان سے متعلق معلومات لیں، ایف آئی اے حکام کو میں نے ساری معلومات فراہم کیں، سوشل میڈیا پوسٹ کی ڈسکرپشن پر میں نے واضح کیا تھا کہ یہ فراڈ کال ہے، پوسٹ کرنے سے قبل فراڈ کال سے متعلق ایف آئی اے کو آگاہ بھی کیا تھا، مجھے گرفتار نہیں کیا گیا، اگلے ہفتے بیان ریکارڈ کرانےکے لیے بلایا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق نادیہ حسین نے سوشل میڈیا پر ایف آئی اے پر بے بنیاد الزامات لگائے ہیں، سائبر کرائم ونگ نے نادیہ حسین کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت تحقیقات کا آغاز کردیا، نجی بینک میں مبینہ خورد برد کیس میں نادیہ حسین کے شوہر عاطف محمد خان گرفتار ہے، ملزم کی اہلیہ نادیہ حسین کو جعلساز نے رشوت کے لیے واٹس ایپ پر کال کی، کال میں جعلساز نےایف آئی اے کے سینئر افسر کی تصویر بطور ڈی پی استعمال کی۔
یہ بھی پڑھیے: شوہر کی رہائی کے لیے 3 کروڑ کا مطالبہ کیا گیا، نادیہ حسین نے ایف آئی اے افسر کا نمبر اور تصویر شیئر کردی
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق نادیہ حسین نےایف آئی اے سے رابطہ کیا جس پر انہیں جعلی کال سےآگاہ کیا گیا، نادیہ حسین کو سائبرکرائم رپورٹنگ سینٹر میں شکایت درج کروانے کی ہدایات کی۔
ترجمان کے مطابق کسی بھی فرد کو بغیر ثبوت کے بے بنیاد پروپیگنڈا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، نادیہ حسین کےالزامات ادارےکی ساکھ کونقصان پہنچانےکی کوشش ہیں، یہ عمل ملکی قوانین کے تحت سنگین جرم ہے۔