ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں چھٹی پر آئے سیکیورٹی اہلکار کےگھر کا محاصرہ کرنے والے مسلح افراد کیخلاف مقامی افراد نے متحد ہوکر فتنہ الخوارج کے ہاتھوں سیکیورٹی اہلکار کے اغوا کی کوشش ناکام بنا دی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اہل علاقہ نے واضح طور پر فتنہ الخوارج کو پیغام دیا ہےکہ ان کا دہشت گردوں سے کوئی لینا دینا نہیں، انہیں امن سے جینے دیا جائے اور وہ فوجی کو حوالے نہیں کریں گے۔
اس سے قبل، کرک میں بھی عوام نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ملکر خوارج کے حملے کو پسپا کیا تھا، اسی طرح بنوں میں 14 اور 15 مارچ کی درمیانی رات خوجڑی پولیس چوکی پر حملے کے دوران مقامی افراد نے پولیس کے ساتھ ملکر خوارج کو پسپا کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:کرک: پولیس چوکی پر فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں کی فائرنگ سے 3 اہلکار شہید
بنوں کے اہل علاقہ کا موقف تھا کہ مذکورہ پولیس چوکی پر حملہ ہوا تو عوام اور پورا گاؤں نکل آیا، ہم پولیس کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، فتنے کا دور ہے اور ہم اس فتنے کو ختم کر کے دم لیں گے، ہم پولیس کے ہمراہ کھڑے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق لکی مروت میں نمازعشا کے وقت عباسہ خٹک میں قائم مسجد کے باہرسیکیورٹی پر مامورمقامی رہائشی کا خوارج سے سامنا ہوا، مسجد میں موجود تمام نمازیوں نے ملکر خوارج کو مار بھگایا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی افراد اور خوارج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، ڈی پی او لکی مروت کی طرف سے چوکی عباسہ کو آرڈر دیا گیا کہ مقامی لوگوں کی ہر طرح سے معاونت کی جائے، قانون نافذ کرنے والے ادارے پہلے ہی فتنتہ الخوارج کیخلاف کارروائیوں میں تیزی لا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:فتنہ الخوارج کے ہاتھوں 17 شہری اغوا، سیکیورٹی فورسز نے 8 بازیاب کروا لیے
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ کی غیور عوام کی جانب سے خوارج کیخلاف اتحاد فتنتہ الخوارج کی بڑی ناکامی ہے، دہشتگردوں کیخلاف مزاحمت کرنے والے یہ پاکستانی ہی اصل ہیروز ہیں، جو فتنہ الخوارج کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
دفاعی ماہرین کے مطابق غیور عوام کی عسکریت پسندی کے خلاف عملی مزاحمت واضح پیغام ہے کہ وہ کسی صورت دہشت گردی کو برداشت نہیں کریں گے، عوام کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کے حق میں اوردہشتگردوں کیخلاف جنگ کرنا پر امن مستقبل کی روشن نوید ہے۔