قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کب مکمل ہوگی؟

پیر 7 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملکی معیشت پر بڑا بوجھ بننے والی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کی باتیں سنہ 2014 سے کی جا رہی ہیں تاہم اب تک یہ عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل ہونے کے امکانات کیسے بڑھ گئے؟

حکومت نے جلد نجکاری کے لیے پی آئی اے پر سے قرض کا بوجھ کم کرنے کے لیے 80 فیصد سے زائد قرضہ ایک اور کمپنی کو منتقل کر کے پی آئی اے سی ایل کے نام سے ایک الگ کمپنی تشکیل دی جس سے پی آئی اے کی منفی ایکیویٹی بھی ختم کی گئی۔

علاوہ ازیں یورپی روٹس کی بحالی بھی ہوگئی اور پی آئی اے اور دیگر ایئرلائنز کو نئے فلیٹس کی خریداری کے لیے سیلز ٹیکس میں چھوٹ دینے کا فیصلہ بھی ہو چکا تاہم اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔

جلد نجکاری کے اقدامات کیے جارہے ہیں، ذرائع

نجکاری کمیشن کے ذرائع کے مطابق 3 کمپنیوں عارف حبیب گروپ، وائی بی ہولڈنگ اور ایک اور گروپ نے پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور ان تینوں گروپوں کی نجکاری کمیشن میں اہم ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں۔ ان گروپس نے حکومت سے ایف بی آر، پی ایس او اور سول ایوی ایشن کے اربوں روپوں کے واجبات حکومتی خزانے سے ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بھی حکومت کو جولائی 2025 تک پی آئی اے کی نجکاری مکمل کرنے کا ہدف دیا ہوا ہے۔ حکومت نجکاری کے عمل کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔

عبدالعلیم خان کیا کہتے ہیں؟

وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے بھی اپنا قلمدان تبدیل ہونے سے قبل 7 مارچ کو کہا تھا کہ آئندہ 3 ماہ میں پی آئی اے نجکاری کےتمام مراحل مکمل کر لیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ پی آئی اے کی خریداری میں خواہشمند پارٹیوں کے تحفظات دور کر کے ان کے مطابق پی آئی اے میں تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

علیم خان نے کہا تھا کہ یورپی روٹس کی بحالی سے پی آئی اے دوبارہ منافع بخش ہو رہا ہے اور نجکاری کا ماحول مزید سازگار ہوگا جبکہ آئندہ 3 ماہ میں برطانیہ کے روٹس پر بھی پروازوں کا اغاز ہونے والا ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ یورپ اور برطانیہ کے بعد امریکا اور مشرق بعید کے لیے فلائٹس کھولنے کا ارادہ ہے۔

نجکاری میں تاخیر ممکن ہے، شہباز رانا

معاشی ماہر شہباز رانا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں بہت سے عوامل اس وقت رکاوٹ ہیں، سابق وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان سرعام کہہ چکے ہیں کہ 2 ارب روپے کی ادائیگی کر کہ نجکاری کے لیے جو کنسلٹنٹ رکھے گئے تھے ان کی کارکردگی بھی متاثر نہ کر سکی ہے۔

مزید پڑھیے: پی آئی اے کو چلانا نہیں بیچنا میری ذمہ داری، لیکن اونے پونے فروخت نہیں کرسکتے، وزیر نجکاری عبدالعلیم خان

شہباز رانا نے کہا کہ اب پی آئی اے کی نجکاری کے لیے شاید کوئی نیا کنسلٹنٹ رکھا جائے گا جو کہ پھر سے نجکاری کے لیے اپنا پلان مرتب کرے گا لہٰذا اس کے لیے وقت درکار ہوگا اور ہو سکتا ہے کہ نجکاری کے عمل میں کافی زیادہ تاخیر ہو جائے۔

ماضی کی نسبت پی آئی اے اب مضبوط ادارہ ہے، طارق ابوالحسن

سول ایوی ایشن کی رپورٹنگ کرنے والے سینیئر صحافی طارق ابوالحسن نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایئر لائن کے سی ای او عامر حیات کی موجودگی میں پی آئی اے کے انتظامی معاملات کافی خراب تھے اور بہت سے طیارے گراؤنڈ ہو گئے تھے جبکہ بہت سے طیاروں کے اسپیئر پارٹس نہ ہونے کی وجہ سے قیمت نہیں تھی۔

طارق ابوالحسن نے کہا کہ بیرون ملک روٹس پر چلنے والے 12 طیاروں میں سے صرف 5 طیارے چل رہے تھے اور باقی تمام گراؤنڈ ہو چکے تھے اسی وجہ سے پی آئی اے کی نجکاری میں کافی مشکلات درپیش تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت تک تو پی آئی اے کی نجکاری کی حتمی تاریخ کا نہیں کہا جا سکتا تاہم یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ماضی کی نسبت اس وقت پی آئی اے ایک مضبوط ادارہ ہے اور اگر اب نجکاری کے لیے بولی کا عمل ہوتا ہے تو بہت اچھی بولی لگ سکتی ہے۔

نجکاری کے لیے بولی کتنی کمپنیوں نے لگائی؟

پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو ایک مرتبہ بولی کا بھی انعقاد کیا گیا تھا تاہم خریداری میں دلچسپی لینے والی صرف ایک کمپنی نے حصہ لیتے ہوئے محض 10 ارب روپے کی بولی لگائی تھی۔ نجکاری کمیشن نے چونکہ پی آئی اے کی ریزرو قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے رکھی تھی اس لیے بلیوورلڈ کنسورشیم کی 10 ارب روپے کی بولی مسترد کر دی گئی لہٰذا اس طرح اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری: بلیو ورلڈ سٹی کی 10ارب روپے کی بولی مسترد

رواں سال کے آغاز میں پی آئی اے کو ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی اور یورپی روٹس کی بحالی کے بعد پی آئی اے کی یورپ کے لیے پہلی پرواز 10 جنوری کو پیرس پہنچ گئی۔

روٹس کی بحالی کے علاوہ اب پی آئی اے اور دیگر ایئرلائنز کو نئے فلیٹس کی خریداری کے لیے سیلز ٹیکس میں چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سیکریٹری نجکاری کمیشن کے مطابق نئے فلیٹس کی خریداری کے لیے تمام ایئرلائنز کو 60 سے 70 ارب روپے تک کی ٹیکس چھوٹ حاصل ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے: عیدالفطر کے بعد برطانیہ کے لیے پی آئی اے پروازیں بحال ہونے کی خوشخبری

نجکاری کے لیے پی آئی اے کی منفی ایکیویٹی بھی ختم کر دی گئی ہے۔ 16 ہزار پینشنرز کے واجبات بھی حکومت ادا کرے گی۔ پی آئی اے کو اب 26 ارب ایف بی آر اور 10 ارب روپے سول ایوی ایشن کو ادا کرنے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

جیسن گلیسپی کا پی سی بی پر واجبات کی عدم ادائیگی کا الزام، پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف بھی آگیا

غزہ میں 15 رضاکاروں کی شہادت: اسرائیلی فوج کا پیشہ ورانہ غفلت پر 2 افسران کے خلاف کارروائی کا اعلان

متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے

’آپ تو مردہ باپ کے انگوٹھے لگواتے ہوئے پکڑے گئے تھے‘، شیر افضل مروت نے معید پیرزادہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا

شامی ایئرلائنز کا متحدہ عرب امارات کے لیے براہِ راست پروازیں بحال کرنے کا اعلان

ویڈیو

اوورسیز کانفرنس انتہائی مؤثر رہی، زبردست نتائج سامنے آئیں گے، رانا گلزار

بلوچستان کے مسائل کا حل کیسے ممکن، کیا پیپلزپارٹی نے صدارت کے بدلے نہروں کا سودا کیا؟

لاہور میں رنگارنگ ثقافتی میلے کی دھوم

کالم / تجزیہ

میں نے کچھ غلط نہیں کیا’ سیریز ایڈولینس پر ایک مختلف نقطہ نظر‘

اجیت کور: لاہور کی سڑکوں پر جن کی یادوں کا سفر جاری رہا

پاکستانی میڈیا: سچ کے بجائے منظر نامے کا اسیر؟