اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ہفتے میں 2 دن جیل میں ملاقاتیں بحال کردی۔
عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں سے متعلق 20 درخواستوں پر قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم پر مشتمل لارجر بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں عمران خان سے منگل اور جمعرات جیل میں ملاقاتیں بحال کرتے ہوئے ملاقاتیوں کو میڈیا ٹاک نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ عمران خان کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے صرف وہی ان سے ملاقات کر سکیں گے تاہم ملاقات کے بعد کسی کو میڈیا ٹاک کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ: جنید اکبر اور دیگر رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات کی درخواست مسترد
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ہدایت کی کہ عمران خان اپنے بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ کو درخواست دیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل ظہیر عباس نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ منگل کو خاندان کے افراد اور وکلا جبکہ جمعرات کو دوستوں کی ملاقات طے ہے اور ایس او پیز کے مطابق ہم جیل حکام کو درخوست دے رہے ہیں تاہم اس کے باوجود 20 مارچ کو ہماری ملاقات نہیں کروائی گئی۔
وکیل جیل سپرنٹنڈنٹ نوید ملک نے بتایا کہ دسمبر تک ان کی ملاقات ہفتے میں 2 دن کروائی جا رہی تھی تاہم جنوری سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سزا یافتہ ہیں جس کے بعد ان کا اسٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان سے جیل میں ملاقاتوں سے متعلق کیس کا ریکارڈ طلب
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ جیل ملاقاتوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میڈیا ٹاک کرتے ہیں، اگر یہ یقین دہانی کروائیں کہ باہر آ کر سیاسی بیان بازی نہیں کریں گے تو ہفتے میں 2 دن ملاقات کروا دیتے ہیں۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے 2 دن کے بجائے منگل کو ہی 2 ملاقاتیں کر دی تھیں، جیل رولز سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کو یہ اختیار دیتے ہیں۔
اس پر دلائل سننے کے بعد قائم مقام چیف جسٹس نے عمران خان سے منگل اور جمعرات جیل میں ملاقاتیں بحال کرتے ہوئے ملاقاتیوں کو میڈیا ٹاک نہ کرنے کا حکم دے دیا۔