امریکا میں نئی ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی حکومت کے ہزاروں ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کردیا ہے جن کے اب دشمن ممالک کے ہاتھوں جاسوس بھرتی ہونے کے حوالے سے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی حکومت کا حجم کم کرنے کے ذمہ دار اپنے مشیر ایلون مسک کے ہمراہ جن ہزاروں ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کیا ہے ان میں سے اکثر کے پاس خفیہ معلومات اور ڈیٹا کا علم یا ان تک رسائی ہے جو ان ملازمین کو دشمن ممالک کی ایجنسیز کے ہاتھوں جاسوس بھرتی ہونے کے امکان میں اضافہ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: قطر میں بھارتی آئی ٹی انجینیئر جاسوسی کے الزام میں گرفتار
وائٹ ہاؤس کی سابق چیف انفارمیشن آفیسر تھیریسا پیٹن نے کہا ہے کہ ان ملازمین کے پاس موجود معلومات انتہائی حساس نوعیت کا ہے اور روس، چین یا پھر جرائم پیشہ تنظیموں کی جانب سے ان سرکاری ملازمین کو بھرتی کرنے کا امکان حیران کن نہیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ ملازمین اب نوکریوں کی تلاش میں بھی ہیں اس لیے مخالف ایجنسیاں انہیں باآسانی ہدف بناکر ان سے معلومات حاصل کرسکتے ہیں یا پھر انہیں بطور جاسوس بھرتی کرسکتے ہیں۔
ملازمتوں میں سے فارغ کیے جانے والے ان ملازمین میں کئی ایک انٹیلجنس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ اکثر افسران وہ ہیں جن کے پاس قومی سیکیورٹی یا حکومت کے آپریشنز سے متعلق حساس معلومات دستیاب ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: واٹس ایپ نے اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کی جاسوسی مہم پکڑ لی، قانونی کارروائی کااعلان
ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ہزاروں ملازمین کو نوکریوں سے نکالے جانے کے اس فیصلے کے بعد امریکا کی ایجنسیز کے لیے انسداد جاسوسی کا ایک اہم چیلنج سامنے آگیا ہے اور انہیں اب ان بےشمار ملازمین پر کڑی نگرانی رکھنی ہوگی جو نوکری کی تلاش یا پیسوں کے عوض دشمن ممالک یا جرائم پیشہ تنظیموں کو حساس معلومات فروخت کرسکتے ہیں۔