پاکستانی ٹیم اس وقت نیوزی لینڈ کے دورے پر ہے جہاں ایک طرف کرکٹ کھیلی جا رہی ہے وہیں پاکستان کرکٹ ٹیم نے ویلنگٹن میں پاکستانی ہائی کمشنر کی جانب منعقدہ یوم پاکستان کی تقریب میں تقریب میں شرکت کی۔
تقریب میں طلبہ نے روایتی ڈانس ’ہاکا‘ پیش کیا جس سے تمام کھلاڑی محظوظ ہوئے اور ڈانس کی ویڈیوز بھی بناتے نظر آئے۔
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر دلچسپ تبصرے کیے گئے۔ ابراہیم اعوان لکھتے ہیں کہ شاہین اور شاداب خان کو دیکھ کر ماؤری قبیلہ بھی خوش نہیں ہے۔ راجہ آفریدی نے لکھا کہ طلبا سلمان آغا اور شاہین پر غصہ کر رہے ہیں۔
فرہاد کشمیری نے طنزاً لکھا کہ گراؤنڈ میں تھوڑی مار پڑ رہی ہے جو ادھر بھی خوفزدہ کیا جا رہا ہے۔ تو ایک صارف نے کہا کہ یہ نیوزی لینڈ کا روایتی رقص ہے ان کے کلچر کا مذاق نہ بنایا جائے۔
ایک صارف نے لکھا کہ پاکستانی ٹیم کے لیے یہ سزا کافی ہے جو وہ دیکھ رہے ہیں، فرقان خان نے کہا کہ شاہین کے 4 اوورز دیکھنے کے بعد پاکستانیوں کا ردعمل بھی کچھ ایسا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی نیوزی لینڈ کی مقامی ماؤری قبائل سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کی ایک دلچسپ ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھی جنہوں نے پارلیمنٹ میں ایک متنازع بل کے خلاف ڈرامائی انداز میں احتجاج کیا اور اس بل پر ووٹنگ کو روکنے کے لیے روایتی ہاکا رقص شروع کر دیا۔
ہاکا رقص نیوزی لینڈ کے قدیم ثقافتی تہذیب ماؤری سے ماخوذ ہے۔ یہ ایک وضع رقص ہوتا ہے جو عام طور پر گروپ کی شکل میں کیا جاتا ہے۔ اس رقص کے دوران لوگ چہرے پر جوشیلے اثرات کے ساتھ پاؤں کی تھاپ پر پورے جوش کے ساتھ مخصوص الفاظ بولتے ہیں۔
قدیم ماؤری ثقافت میں یہ رقص عام طور پر جنگی حالات کے پیش نظر جوش بڑھانے کے واسطے کیا جاتا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اسے مخصوص مہمانوں، عظیم کارناموں، واقعات اور آخری رسومات پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بھی کیا جاتا تھا۔
اس قدیم روایت کو پہلی بار 1888 میں نیوزی لینڈ کی مقامی فٹ بال ٹیم کی جانب سے میچ سے پہلے تماشائیوں کے سامنے پرفارم کیا گیا اور کہا جاتا ہے کہ اسی اقدام سے اس رقص کو دوبارہ ایک نئی زندگی ملی جبکہ اکیسویں صدی میں یہ روایت اس قدر مقبول ہوچکی ہے کہ اس تہذیب کو یونیورسٹیوں میں باقاعدہ ایک موضوع کے طور پر نہ صرف پڑھایا جاتا ہے بلکہ یہ رقص سیکھایا بھی جاتا ہے۔