کینیڈا میں ہونے والے عام انتخابات نے حکمران لبرل جماعت کو چوتھی بار کامیابی حاصل ہوئی ہے جس کے بعد اس جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم مارک کارنی دوبارہ حکومت بنانے کے لیے ہیں۔
حکمران جماعت کی فتح یابی کے بعد یہ تاحال معلوم نہ ہوسکی ہے کہ ان کے پاس اکثریتی حکومت بنانے کے لیے درکار سیٹیں ہیں یا انہیں اقلیتی حکومت بنانی پڑے گی۔
یہ بھی پڑھیے: کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا پارٹی سربراہی اور وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا اعلان
حالیہ انتخابات کا اعلان مارک کرنی نے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ کے بعد مارچ میں حلف برداری کے محض 9 دن بعد کیا تھا۔
انتخابات کے اعلان کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کینیڈا کو امریکا میں ضم ہونے کی پیشکش اور نہ ہونے کی صورت میں بھاری ٹیرف کا مقابلہ کرنے کی دھمکیوں کے بعد عوامی حمایت پر مبنی حکومت کا قیام تھا تاکہ امریکا کیساتھ ٹیرف جنگ کا مقابلہ کیا جاسکے۔

مارک کارنی نے ٹرمپ مخالف بیانیے کے ساتھ انتخابی مہم چلائی اور ووٹرز سے وعدہ کیا کہ وہ اور ان کی پارٹی امریکا کے ساتھ جاری کشیدگی اور بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے جس کے بعد کینیڈا میں لبرلز کی گرتی ہوئی ساکھ بحال ہوئی اور کینیڈا کے عوام نے دوبارہ لبرلز کو منتخب کیا۔
یہ بھی پڑھیے: کینیڈین وزیراعظم نے ٹیرف کے نفاذ کو کینیڈا پر حملہ قرار دے دیا
سابق بینکر مارک کارنی نے دوران مہم وعدہ کیا کہ وہ کینیڈا کے تجارتی روابط کو دوسرے ممالک تک توسیع دیں گے تاکہ ملک کا امریکا پر انحصار کم سے کم ہو۔
ان سے قبل جسٹن ٹروڈو کو ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور معاشی جمود کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی وجہ سے انہیں جنوری میں استعفیٰ کا اعلان کرنا پڑا۔ ان کے استعفے کے بعد مارچ میں لبرل جماعت نے مارک کارنی کو جماعت کا سربراہ منتخب کیا جس کی وجہ سے انہوں نے وزارت اعظمیٰ بھی سنبھالی تاہم انہوں نے اپنے آپ کو جسٹن ٹروڈو کی پالیسیز سے لاتعلق رکھا اور ان کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
مارک کارنی کوانتخابات میں کامیابی پر وزیراعظم شہباز شریف نے مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان اورکینیڈا کے مابین دوستانہ تعلقات ہیں اور ہمیں کینیڈا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی پر فخر ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اشتراک کو وسعت دینے اور مواقع پیدا کرنے کے لیے مارک کارنی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہارکیا۔