بھارت حالیہ دنوں پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے بعد ہفتے کے روز جنگ بندی پر آمادہ ہوگیا ہے تاہم اس اعلان کے چند ہی گھنٹے بعد شرائط سے پیچھے ہٹنے لگا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی شکست: پاکستان کا سفارتی حمایت کرنے والے ممالک سے اظہار تشکر
امریکا کی ثالثی میں ہونے والی اس جنگ بندی مذاکرات میں سعودی عرب اور ایران سمیت متعدد ملکوں نے قیام امن اور دونوں ممالک میں کشیدگی کم کرنے کی کوششیں کیں۔
جمعہ ہفتہ کی درمیانی شب انڈیا نے پاکستان میں راولپنڈی کے نور خان ایئر بیس سمیت متعدد اہداف کو میزائلوں کے ذریعے نشانہ بنایا تو پاکستان نے اس کا جواب ‘آپریشن بنیان مرصوص’ سے دیا اور فوراً ہی انڈیا میں کئی فوجی تنصیبات کو فتح-2 میزائل، جنگی طیاروں، ڈرونز اور بھاری توپ خانے کے ذریعے ہدف بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس کے بعد بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے بھارتی فوج کی نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان حملوں اور ان سے پہنچنے والے نقصانات کی تصدیق کی۔
انہوں نے جنگ بندی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا مزید جنگ نہیں چاہتا بشرطیکہ پاکستان بھی ایسا ہی چاہے۔ یہ کئی روز تک جاری رہنے والی اس کشیدگی کے دوران بھارت کے رویے میں پہلی واضح تبدیلی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ کے سربراہ کی جانب سے جنگ بندی کا خیرمقدم
اس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ پاکستان اور بھارت مکمل اور فوری جنگ بندی پر راضی ہوگئے ہیں۔ اس اعلان کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو، جو اس دوران دونوں ممالک سے قریبی رابطے میں تھے، نے بھی ٹویٹ کیا اور کہا کہ پاکستان اور انڈیا کسی تیسرے غیر جانبدار مقام پر مذاکرات کے لیے آمادہ ہوگئے ہیں۔ یوں شام ساڑھے 4 بچے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی موثر ہوگیا۔
اس دوران معروف امریکی صحافی نک رابرٹسن نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کئی دنوں سے پوری دنیا بھارت اور پاکستان کے درمیان سیزفائرکی کوشش کر رہی تھی مگر کامیاب نہیں ہوئی، مگر اب پاکستان کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد بھارت نے خود آگے بڑھ جنگ بندی کی پیشکش کی۔
یہ بھی پڑھیں:آپریشن بُنیان مّرصُوص کی کامیابی، وزیراعظم کا آج ملک بھر میں یوم تشکر منانے کا اعلان
اس سے واضح تھا کہ بھارت جنگ بندی پر راضی صرف پاکستان کے بھرپور ردعمل کی وجہ سے ہوا ہے اور انہوں نے معاہدہ بادل نخواستہ ہی قبول کیا ہے۔ اس بات کی توثیق جنگ بندی کی ان مسلسل خلاف ورزیوں سے بھی ہوئی جو بھارت کی طرف سے جنگ روکنے کے اعلان کے بعد ہوئیں۔ بھارت ساری رات لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر مسلسل بلا اشتعال فائرنگ کرتا رہا۔
تاہم اب ایک قدم اور آگے بڑھ کر بھارت جنگ بندی کی بنیادی شرائط سے ہی منحرف ہوگیا ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انڈین حکام اب یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ جنگ بندی کی طرف قدم بھارت نے خود اٹھایا اور اس میں امریکی ثالثی کا کوئی کردار نہیں۔ یہی نہیں بلکہ کسی تیسرے غیر جانبدار ملک میں مستقل امن معاہدے کی شرط سے بھی انکار کرتے ہوئے بھارتی حکومت کے ذرائعوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کسی اور جگہ کسی اور مسئلے پر گفتگو کرنے کی بات ہی نہیں ہوئی اور انڈیا نے جنگ بندی کی طرف پیش قدمی اپنے اہداف حاصل کرنے کے بعد اپنی مرضی سے کی ہے۔ واضح رہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ برابری کی سطح پر مذاکرات کا حامی نہیں رہا ہے۔
دوسری طرف انڈین میڈیا کو بھی، جو اس کشیدگی کے دوران ملک میں جنگی جنون اور پروپیگنڈا پھیلاتا رہا، ہزیمت اٹھانی پڑی ہے۔ ارناب گوسوامی جیسے صحافی جو اس کشیدگی کے دوران مودی سرکار کے آلہ کار بنے رہے، اب اپنی حکومت کو شرمندگی سے بچانے کے لیے دعوے کررہے ہیں کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں عالمی ممالک کا کردار نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور بھارت فوری و مکمل جنگ بندی پر تیار ہوگئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان
بھارتی حکومت اور میڈیا یہ تسلیم نہیں کررہا کہ انہیں جنگ بندی پاکستان کے دفاعی ردعمل کی وجہ سے کرنی پڑی نہ کہ اپنی خوشی سے اور اس کے لیے انہیں امریکا جیسے ثالثوں کی معاونت لینا پڑی جنہوں نے پاکستان کو بھی اعتماد میں لینے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کروائی۔ یوں اس جنگ بندی میں صرف بھارت ہی کی نہیں بلکہ پاکستان کی شرائط بھی بھرپور طریقے سے موجود ہیں اور آئندہ مستقل امن معاہدے میں بھی پاکستان کو مضبوط پوزیشن ابھی سے حاصل ہوچکا ہے۔