دنیا کے مقابلے میں پاکستان تعلیم کے شعبے میں بہت پیچھے ہے، تاہم ہر حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ تعلیم کے شعبے میں بہت سے وسائل کا خرچ کرتی ہے، اور ان کے دور میں ملک میں متعدد یونیورسٹیوں اور کالجوں کا قیام عمل میں آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:القادر یونیورسٹی کی موجودہ صورتحال کیا ہے؟
وی نیوز کو دستیاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی دستاویز کے مطابق عمران خان کے دور حکومت میں 2019-2921 کے دوران ملک بھر میں 28 یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں آیا۔ جبکہ شہباز شریف کے دور حکومت میں سال 2022 اور 2023 میں 19 یونیورسٹیاں قائم ہوئیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 5 سالوں میں بلوچستان میں صرف ایک ہی یونیورسٹی قائم کی گئی، بلکہ وہ بھی یونیورسٹی آف تربت کے کیمپس کو یونیورسٹی آف مکران کا نام دے دیا گیا۔
صوبہ سندھ میں سال 2019-20 میں ایک بھی یونیورسٹی قائم نہیں کی گئی، جبکہ سال 2022-23 میں 9 یونیورسٹیاں قائم ہوئیں۔
عمران خان کے دور حکومت میں سال 2019 میں خیبرپختونخوا میں 3 جبکہ پنجاب میں 4 یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں آیا۔
سال 2020 میں صرف پنجاب میں 5 یونیورسٹیاں قائم کی گئیں، سال 2021 میں خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک، ایک، پنجاب میں 10 جبکہ سندھ میں 4 یونیورسٹیاں قائم ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور میں چین کے تعاون سے گوادر یونیورسٹی کا قیام، معاملہ کیا ہے؟
عمران خان کے دور حکومت میں مجموعی طور پر 16 پبلک یعنی سرکاری یونیورسٹیوں اور 12 پرائیویٹ یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں آیا۔
شہباز شریف اور نگراں دور حکومت میں سال 2022 اور 2023 کے دوران مجموعی طور پر 9 پبلک، جبکہ 10 پرائیویٹ یونیورسٹیاں قائم ہوئیں، 2022 میں 2 پنجاب اور 4 سندھ جبکہ ایک یونیورسٹی بلوچستان میں قیام ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:القادر کی 500 کنال زمین عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ملکیت ہے، عرفان صدیقی
سال 2023 میں خیبر پختونخوا میں 2، آزاد کشمیر میں ایک، پنجاب میں 4، اور سندھ میں 5 یونیورسٹیاں قائم کی گئیں۔