پاکستان اور ازبکستان نے ریلوے کے شعبے میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے اور ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے ٹرانزٹ کوریڈور منصوبے کی تکمیل کے لیے مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک ٹو کی افغانستان تک توسیع، ثمرات سے بھرپور لیکن خدشات سے گھرا ہوا منصوبہ
اس عزم کا اعادہ آج اسلام آباد میں وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی اور پاکستان میں ازبکستان کے سفیر علی شیر تختائف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔
یہ 850 کلومیٹر طویل ریلوے کوریڈور وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان پہلا براہ راست ریلوے لنک بن جائے گا جس سے خطے میں تجارتی اور اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔
اس موقعے پر گفتگو کرتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان وسطی ایشیا کے لیے مختصر ترین اور مؤثر ترین راستہ حاصل کر لے گا۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ یہ ریلوے کوریڈور تجارت کے وقت اور لاگت میں نمایاں کمی کا باعث بنے گا جس سے تمام فریقین کو فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس راہداری کے تحت سالانہ 15 ملین ٹن سامان کی ترسیل کی صلاحیت متوقع ہے جو خطے میں برآمدات اور درآمدات کے حجم کو بے مثال حد تک بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگی۔
وزیر ریلوے نے اس منصوبے کو پاکستان کی بندرگاہوں سے وسطی ایشیا کو براہ راست رسائی فراہم کرنے والا ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا جو عالمی تجارتی منڈیوں تک آسان رسائی کو ممکن بنائے گا۔
مزید پڑھیے: پاکستان اور ازبکستان میں مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط
مزید برآں وزیر ریلوے نے اس منصوبے کی اہمیت کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت خطے میں سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر کی ترقی کا اہم جزو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ خطے میں نہ صرف معاشی روابط کو مستحکم کرے گا بلکہ علاقائی امن اور استحکام میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گا۔
ملاقات میں ازبکستان کے سفیر علی شیر تختائف نے پاکستان کے ریلوے سیکٹر میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے امکانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مشترکہ تعاون سے خطے میں معاشی خوشحالی کو فروغ دیا جا سکتا ہے اور دونوں ممالک کی عوام کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: تین ملکی ریلوے ٹریک معاہدہ، ہمیں بس رُلنے ہی میں ’چس‘ آتی ہے
دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے اس منصوبے کے ممکنہ مثبت اثرات کو سراہا اور اسے خطے کے لیے ترقی اور امن کا ایک روشن مستقبل قرار دیا۔ انہوں نے ریلوے کے شعبے میں تعاون کو مزید گہرا کرنے اور مشترکہ ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقین نے علاقائی تعاون کو فروغ دینے، اقتصادی راہداریوں کو فعال بنانے اور باہمی ترقی کے لیے مشترکہ منصوبوں پر کام جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔