حکومت نے اقتصادی سروے 2025-26 جاری کردیا ہے، سروے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں میڈیا کے سامنے پیش کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد ہے، سال 2023 میں جی ڈی پی گروتھ منفی میں تھی، جی ڈی پی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ درآمدات میں 11.17 فیصد اضافہ ہوا ہے، ملکی معاشی ریکوری کو عالمی منظرنامے میں دیکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس کب اور اس میں کیا کچھ ہوگا، شیڈول کی منظوری دیدی
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر اس وقت 4 اعشاریہ 6 فیصد ہے جبکہ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے 11 فیصد پر آگیا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا عالمی مہنگائی 2 سال پہلے 6.8 تھی جواب 0.3 فیصد ہے، پاکستان میں اس وقت مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد ہے، ہم نے مہنگائی پر قابو پالیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوا، ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے۔
ریوینیو
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جولائی سے مئی کے دوران ٹیکس وصولی میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، فائلرز کی تعداد دگنی ہوگئی، 74 فیصد نئے ریٹیلرز رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ ریوینیو بڑھنے سے اب ہم اب قرضے مزید نہیں لینا چاہتے، اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے، قرضوں سے ہونے والی بچت کو دوسرے شعبوں میں خرچ کریں گے۔
معاشی حجم
وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں معاشی حجم 371.66 بلین ڈالرز تھا جبکہ اس سال اضافے کے بعد یہ 410.96 بلین ڈالرز تک پہنچ گیا ہے۔
ترسیلات زر
اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سال ترسیلات زر میں شاندار اضافہ ہوا ہے، جبکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 5 سال کی بلند ترین سطح پر ہے، رواں سال کے آخر تک ترسیلات زر 38 ارب ڈالرز تک پہنچ جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: بجٹ 2025-26: سرکاری ملازمین کو تنخواہ اور پنشن میں کتنے اضافے کی توقع رکھنی چاہیے؟
فی کس آمدنی
انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں فی کس آمدنی 1824 ڈالرز ہے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 8.6 فیصد زیادہ ہے۔
زراعت
وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ زراعت میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا، لائیو اسٹاک میں 4.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ہمارا ہدف 3.8 فیصد تھا۔ پولٹری سیکٹر میں بھی 8.1 فیصد اضافے کے ساتھ بہتری دیکھنے میں آئی۔ اسی طرح جنگلات اور فیشریز میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ تاہم اس شعبے میں صرف 0.6 کی نمو ہوئی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہماری اہم فصلوں مثلاً گندم اور کپاس میں ساڑھے 14 فیصد کی کمی دیکارڈ کی گئی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم پیسکو کو ختم کیا جو کرپشن کا گڑھ بن چکا تھا۔
آئی ٹی سیکٹر
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ٹی سیکٹر میں فری لانسرز نے 400 ملین ڈالرز کمایا اور آئی ٹی ایکسپورٹس 3.1 بلین ڈالرز ہیں۔ ملک میں انفارمیشن اینڈ کمیونکیشن کے شعبے میں 6.48 فیصد کی ترقی ریکارڈ کی گئی۔
پاؤر سیکٹر
انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں اس سال ریکارڈ ریکوری ہوئی، جو اس شعبے میں اصلاحات کا نتیجہ ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بہتری آئی ہے۔ ہم نے بجلی، پانی اور گیس میں ترقی کا ہدف 2.5 فیصد رکھا تاہم اصل ترقی 28.29 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
خدمات کا شعبہ
وزیر خزانہ کے مطابق خدمات کے شعبے میں ترقی کا ہدف 4.1 فیصد رکھا تھا اور اصل ترقی 2.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ خدمات کے شعبے میں 2 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا۔
صنعتوں کا شعبہ
انہوں نے کہا ہے کہ صنعتوں میں ترقی 4.77 فیصد ہوئی۔ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 1.5 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ چھوٹی صنعتوں کی پیداوار میں 8.8 فیصد کی ترقی ہوئی۔ ملک میں ہول سیل اور ریٹیل میں ترقی کا ہدف 4.1 فیصد رکھا گیا تھا تاہم 0.1 فیصد کی ترقی ہوئی۔
رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں 3 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں، 43 وزارتوں اور 400 متعلقہ محکموں کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بجٹ 26-2025: فری لانسرز کے حکومت سے کیا مطالبات ہیں؟
وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک، آئی ایف سی سمیت بین الاقوامی اداروں کا ہم پر اعتبار بڑھ گیا ہے۔ تمام مالیاتی ادارے ہمارے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے اشاریے پاکستان کے حق میں آرہے ہیں، بھارت نے آئی ایم ایف پروگرام رکوانے کے لیے پورا زور لگایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کے لیے اصلاحات ضروری تھیں، حکومت نے ایف بی آر کی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے اصلاحات کی ہیں، ہر ٹرانسفارمیشن کے لیے 2 سے 3 سال درکار ہوتے ہیں۔
پاکستان کی آبادی میں اس سال کتنا اضافہ ہوا؟
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہمیں مل کر یہ سوچنا ہوگا کہ ملک کی آبادی مزید بے تحاشہ انداز میں بڑھتی ہے تو پھر ملک کا کیا حشر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے اقتصادی سروے 2025-26 جاری کردیا، جی ڈی پی میں اضافہ ریکارڈ
پیرکو اقتصادی سروے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پروجیٹڈ آبادی کے مطابق اگر پاکستان کی آبادی 40 کروڑ تک پہنچ گئی تو سوچیے پھر ملک کی معشیت کا کیا حال ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک کی 26فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ پاکستان کی مجموعی آبادی میں سے 26فیصد افراد کی عمریں15 سال سے 29 سال کے درمیان ہیں۔ اسی طرح ملک کی افرادی قوت کے 53.8فیصد حصہ کی عمر15 تا 59 سال کے درمیان ہے۔
مزید پڑھیے: عالمی بینک نے غربت کا پیمانہ بدل دیا، پاکستان میں کتنا کمانے والے غریب کہلائیں گے؟
واضح رہے کہ 7ویں قومی مردم و خانہ شماری رپورٹ کے مطابق پاکستان کی مجموعی آبادی 241.5 ملین افراد پر مشتمل ہے اورآبادی میں اضافہ کی شرح 2.55 فیصد ہے۔